Maktaba Wahhabi

166 - 177
رب کون ہے؟‘‘ تو وہ کہتا ہے:’’ہائے! ہائے! میں نہیں جانتا۔‘‘ وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں:’’تمہارا دین کیا ہے؟‘‘ تو وہ جواب دیتا ہے:’’ہائے، ہائے! مجھے پتا نہیں۔‘‘ وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں:’’یہ شخص کیا ہے، جو تم میں بھیجا گیا؟‘‘ تو وہ جواب دیتا ہے:’’ہائے! ہائے! مجھے خبر نہیں۔‘‘ آسمان سے ایک منادی کرنے والا آواز دیتا ہے:’’اس نے جھوٹ کہا۔ اس کے لیے(دوزخ کی)آگ کا بستر بچھاؤ اور اس کے لیے آگ کی جانب دروازہ کھول دو۔‘‘ تو اسے اس کی شدید گرمی اور بدبو پہنچتی ہے اور اس کے لیے قبر کو تنگ کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کی(دائیں اور بائیں جانب کی)پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔ اس کے پاس ایک بدصورت، گندے کپڑوں والا بدبو دار شخص آتا ہے اور کہتا ہے: ’’اس بشارت کو لو، جو تمہیں بُری لگے۔ یہ تمہارا وہ دن ہے، جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔‘‘ وہ کہتا ہے:’’تو کون ہے؟ تیرا چہرہ تو شر لانے والا ہے۔‘‘ تو وہ جواب دیتا ہے:’’میں تمہارا خبیث عمل ہوں۔‘‘ اس پر وہ کہے گا:’’میرے رب! قیامت بپا نہ کرنا۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضورِ جنازہ، تدفین میت اور قبرستان کے ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مومن کی دنیا سے روانگی کے وقت روح نکلنے کی آسانی، فرشتوں کے حسن استقبال، آسمانوں میں فرشتوں اور
Flag Counter