Maktaba Wahhabi

103 - 202
امام نووی رحمہ اللہ بیعانہ کی تشریح میں رقمطراز ہیں: " وهو أن يشتري شيئا ويعطي البائع درهما أو دراهم ويقول ان تم البيع بيننا ﻓﻬﻮ ﻣﻦ اﻟﺜﻤﻦ وإﻻ ﻓﻬﻮ ﻫﺒﺔ ﻟﻚ " ’’بیعانہ یہ ہے کہ آدمی کوئی چیز خریدے اور فروخت کنندہ کو ایک یا کچھ درہم دے کر یہ کہے کہ اگر ہمارے درمیان بیع مکمل ہو گئی تو یہ رقم قیمت کا حصہ شمار ہوگی بصورت دیگر یہ آپ کے لیے ہبہ ہوگی۔‘‘[1] علامہ ابن قدامہ لکھتے ہیں: "والعربون فى البيع هو أن يشترى السلعة يدفع إلى البائع درهما أو غيره على أنه إن أخذ السلعة احتسبب به من الثمن وإن لم يأخذها فذلك للبائع " ’’بیع میں بیعانہ کی یہ صورت پیدا ہوتی ہے کہ انسان کوئی سامان خریدے، فروخت کنندہ کو اس شرط پر درہم وغیرہ دے کہ اگر اس نے سامان لے لیا تو یہ رقم قیمت سے وضع کرلی جائے گی اور اگر نہ لیا تو یہ رقم فروخت کنندہ کی ہوگی۔‘‘[2] بیعانہ کی مذکورہ بالا تعریفات سے دو باتیں سامنے آتی ہیں۔ 1۔خریداری کی صورت میں بیعانہ کی رقم قیمت کا حصہ بن جاتی ہے۔ 2۔بیعانہ میں صرف مشتری کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ چیز خریدے یانہ خریدے،فروخت کنندہ بیچنے کا پابند ہوتا ہے۔ لیکن اختیارات کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔یہاں نہ تو آپشن فیس قیمت کا حصہ بنتی ہے اور نہ ہی فروخت کنندہ پر بیچنے کی پابندی ہوتی ہے بلکہ اختیار دہندہ پابند ہوتا ہے،قطع نظر اس بات
Flag Counter