فروخت کی جانے والی چیز کے متعلق ہدایات
جو چیز فروخت کی جارہی ہو اس کے متعلق بھی شریعت نے واضح اصول طے کردیئے ہیں جن کی پابندی ضروری ہے۔
قرض دستاویزات کی تجارت جائز نہیں
شرعی قواعد وضوابط کے تحت قرض کے تمسکات اور کریڈیٹ دستاویزات پر منافع کمانا جائز نہیں کیونکہ شریعت کی رو سے قرض تجارتی معاملہ نہیں ہے۔لہذا ڈیسبنچرز، پاکستان انوسمنٹ بانڈز(پی آئی بی) فیڈرل انوسمنٹ بانڈز(ایف آئی بی) روایتی ٹرم فنانس سرٹیفکیٹس (ٹی ایف سی) اور ٹریژری بلز(ٹی بلز) کی خریدوفروخت ممنوع ہے کیونکہ یہ سب سودی قرض کے تمسکات ہیں۔بل آف ایکسچینج (Bill of Exchange) کی ڈسکاؤنٹ جس کا کاروباری حلقوں میں بڑا رواج ہے بھی کریڈیٹ دستاویز بیچنے کی ایک شکل ہے۔حالیہ مالیاتی بحران جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے کی ایک بڑی وجہ قرضوں اور ان کے مُشتقات (Derivatives) کی خریدوفروخت ہے۔اگر معاشی سرگرمیوں سے اس عنصر کو ختم کردیں تو موجودہ بحران پر بڑی حد تک قابو پایاجاسکتاہے۔
کریڈٹ دستاویزات کی بیع سے ملتی جلتی ایک صورت صَلُوک کی خریدوفروخت ہے جس کا تذکرہ کتب حدیث میں موجود ہے۔صُلُوک ’’صَک‘‘ کی جمع ہے جس کامعنی ہے’’ دستاویز۔‘‘
مروان بن حکیم کے دور میں بیت المال سے راشن حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو کارڈز جاری کیے جاتے جنہیں صلوک کہا جاتا تھا۔بعض لوگ یہ کارڈز فروخت کردیتے تھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مروان سے ملاقات کے لیے گئے تو ان سے کہا آپ نے سود کی بیع کو جائز قرار دے دیا ہے۔
|