Maktaba Wahhabi

122 - 202
4۔اجارہ عقد لازم ہے اور جعالہ غیر لازم یعنی اجارہ شروع ہونے کے بعد کوئی فریق اسے یکطرفہ ختم نہیں کرسکتا جبکہ جعالہ ختم کرنے کے لیے کام کروانے والے کو مطلع کرناضروری نہیں ہے۔ جعالہ کے جواز کی دلیل قرآن حکیم کی یہ آیت ہے: ﴿قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ﴾ ’’انہوں نے کہا کہ ہم بادشاہ کا پیمانہ گم پاتے ہیں اور جو کوئی اسے لائے گا اس کو ایک اونٹ کے بوجھ اٹھانے کے برابر غلہ ملے گا اور اس کا ضامن میں ہوں۔‘‘[1] سنت سے اس کے جواز کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث مبارک ہے جو آپ نے غزوہ حنین کے موقع پر ارشاد فرمائی تھی: "مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ" ’’جس نے کسی کافر کو قتل کیا اوراس کے پاس اس کی دلیل ہوئی تو اس کافر کا سامان اس کو ملے گا۔‘‘[2] جعالہ کے جواز میں یہ حکمت اور مصلحت پنہاں ہے کہ بعض اوقات کام مجہول ہونے کی وجہ سے اجارہ ممکن نہیں ہوتا اور کوئی ایسا شخص بھی نہیں ملتا جو بلا معاوضہ یہ کام کرنے کےلیے تیار ہو، لہذا شریعت نے اسےلوگوں کی ضرورت کے پیش نظر جائز قراردیاہے۔ چونکہ جعالہ کامقصد لوگوں کو کسی کام کی ترغیب دینا ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ کام کرنے والوں کو اس کا بدلہ میں دی جانے والی اجرت معلوم ہو کیونکہ اس کے بغیر کوئی شخص کام میں دلچسپی نہیں لے گا۔البتہ بعض صورتوں میں اجرت کی مقدار کاتعین ضروری نہیں ہوتا جیسے فوج کا
Flag Counter