Maktaba Wahhabi

141 - 202
اگر اجارہ کی مدت کے دوران لیز شدہ چیز کا کوئی نقصان ہوجائے تو وہ پٹہ دہندہ برداشت کرے گا۔تاہم پٹہ دار کی بے اعتنائی یا بد عہدی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے اثرات اسے خود ہی برداشت کرنا ہوں گے۔کیونکہ اجارہ شدہ اثاثہ پٹہ دار کے پاس امانت ہوتاہے لہذا وہ صرف اسی صورت کا ذمہ دار ہوگا جب نقصان اس کی عدم توجہ یا غلط استعمال کے باعث ہوا ہو۔ ٭ لیز کی پوری مدت کے دوران لیز شدہ اثاثے کو قابل استعمال حالت میں رکھنا پٹہ دہندہ کی ذمہ داری ہے کیونکہ پٹہ دار سے لیا جانے والا کرایہ دراصل اثاثے سے فائدہ اٹھانے کا معاوضہ ہے،لہذا پٹہ دہندہ کا فرض ہے کہ وہ اس کو درست حالت میں رکھے، تاکہ پٹہ دار اس سے مکمل فائدہ حاصل کرسکے۔البتہ جن اخراجات کا تعلق استعمال سے ہو جیسے بجلی اور گیس وغیرہ کا بل وہ پٹہ دار خود برداشت کرے گا۔ ٭ اجارہ میں یہ شرط لگانا جائز نہیں کہ اجارہ کی مدت ختم ہونے کے بعد لیز شدہ چیزپٹہ دار کو فروخت یاہبہ کردی جائے گی کیونکہ اس طرح ایک عقد میں دوعقد جمع ہوجاتے ہیں جو شرعاً ممنوع ہے۔چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: "نَهَى رَسُولُ اَللّٰهِ - صلى اللّٰه عليه وسلم عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ" ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیع سے منع فرمایا ہے۔‘‘[1] ٭ جب اصلی مالک اجازت دے یا عرف عام میں ایساکرنا جائز سمجھاجاتا ہوتو پٹہ دار وہی اثاثہ اور جائیداد کسی دوسرے شخص کو بھی کرایہ پر دے سکتا ہے، خواہ دوسرے شخص سے لیا جانے والا کرایہ اصلی مالک کو ادا کئے جانے والےکرائے کے مساوی ہو یا اس سے کم ہو یا زائد اس کو ضمنی اجارہ (Sub Lease)کہا جاتا ہے۔عربی میں اس کے لیے (التأجير من الباطن)کی اصطلاح وضع ہے۔
Flag Counter