Maktaba Wahhabi

176 - 202
ضرب الدراهم إلا في دار الضرب بإذن السلطان،لأن الناس إن رخص لهم ركبوا العظائم" ’’امام کے علاوہ کسی کو کرنسی بنانے کی اجازت نہیں کیونکہ یہ اس پر ظلم ہے۔اور امام کو یہ حق پہنچتا ہے کہ جو شخص اس کا یہ حق سلب کرے وہ اسے سزا دے خواہ اس کی بنائی ہوئی کرنسی خالص سونے چاندی کی ہی کیوں نہ ہو۔امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے کہ درہم صرف حاکم وقت کی اجازت سے ٹکسال میں ہی بنائے جا سکتے ہیں کیونکہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی جائے تو وہ بڑے مصائب میں مبتلا ہو جائیں گے۔‘‘[1] امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ "ويكره أيضا لغير الإمام ضرب الدراهم والدنانير وإن كانت خالصة لانه من شأن الإمام ولانه لا يؤمن فيه لغشوالافساد" ’’امام کے علاوہ کسی کو درہم اور دینار بنانے کی اجازت نہیں چاہے وہ خالص ہی ہوں کیونکہ یہ امام کا حق ہے اور اس دوسرے کو اس لیے بھی اجازت نہیں کہ اس میں جعل سازی اور بگاڑ کا اندیشہ ہے۔‘‘[2] ثابت ہوا کہ اسلامی نقطہ نظر سے حکومت وقت کے علاوہ کسی کرنسی جاری کرنے کا اختیار نہیں کیونکہ اس طرح جعلی کرنسی وجود میں آسکتی ہے جو موجب فساد ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں کرنسی کے اجراء کا اختیار تو حکومتوں کے ہاتھ میں ہی ہے، البتہ زرسے زر کی تخلیق اور اس کے پھیلاؤ کا اختیار بینکوں کو بھی دیا گیا ہے بلکہ بینکاری نظام میں اس عمل کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔اس کی تفصیل یہ ہے کہ قانون کے مطابق بینک اپنے پاس موجود سرمائے کی ایک خاص مقدار ہی قرض دے سکتا ہے اور جب کوئی شخص بینک سے بڑی مقدار میں قرضہ
Flag Counter