Maktaba Wahhabi

71 - 202
ہے کہ ایسا کرنا درست ہے یا یہ غرر کے زمرہ میں داخل ہے؟جلیل القدر فقیہ امام ابن قیم رحمہ اللہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں: "وليس من بيع الغرر بيع المغيّبات في الأرض كاللفت والجزر والفجل والقلقاس والبصل ونحوها، فإنها معلومة بالعادة يغرفها أهل الخبرة بها، وظاهرها عنوان باطنها، فه فهو كظاهر الصبرة مع باطنها ولو قدر ان في ذلك غررا فهو غرر يسير يغتفر في جنب المصلحة العامة التي لا بد للناس منها" ’’جوسبزیاں زمین میں پوشیدہ ہوتیں ہیں جیسے شلجم، گاجریں، مولیاں، اروی اور پیاز وغیرہ ہیں ان کی (زمین کے اندر) بیع غرر میں داخل نہیں ہے کیونکہ یہ عام طور پر معلوم ہوتیں ہیں ان کے بارے میں معلومات رکھنے والے ان کو جانتے ہوتے ہیں۔ان کی ظاہری حالت سے ان کی اندرونی حالت کا علم ہوجاتا ہے یہ ایسے ہی ہے جیسے غلے کے اوپر والے حصے کو دیکھ کر اس کی اندرونی حالت کا پتا چل جاتاہے اگر اس میں غرر تسلیم کربھی لیاجائے تو یہ معمولی ہوگا جو مفاد عامہ جو کہ لوگوں کے لیے ناگزیر ہے کی وجہ سے ناقابل گرفت ہے۔‘‘[1] آں رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: ’’اگر ان کو ایک ہی مرتبہ نکال کر بیچنے کی شرط عائد کردی جاتی تو اس میں مشقت ہوتی اور لوگوں کے اموال خراب ہوتے جبکہ شریعت کا یہ تقاضا نہیں ہے۔اور اگر یہ پابندی لگادی جاتی کہ تھوڑی تھوڑی مقدار میں بیچی جائے یعنی جتنی نکالی جائے اتنی ہی فروخت کی جائے تواس میں بھی تنگی اور حرج ہوتا، اس سے اصحاب مال اور مشتری کے
Flag Counter