یہاں یہ بھی ملحوظ رہے کہ اختیار کا خریدار اگر چیز خریدنا یا بیچنا چاہے تو اختیار دینے والا اس کی مرضی کا پابند ہوتا ہے کیونکہ اس نے فیس وصول کی ہوتی ہے لیکن اختیار لینے والا خریدنے یا بیچنے کا پابند نہیں ہوتا۔
فائدہ:
اختیار دہندہ کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ اختیار دیتے وقت اس چیز کا مالک بھی ہو بلکہ غیر ملکیتی چیز کا اختیار بھی دے سکتا ہے۔ماہرین معیشت کی اصطلاح میں اس کو اوپن آپشن(خیارمکشوف) کہا جاتاہے۔اگر اختیار دیتے وقت وہ چیز اس کی ملکیت میں ہو تو اس کو کورڈ آپشن (خیارمغطی) کہتے ہیں۔
اختیار کی قسمیں
اختیار کی بنیادی قسمیں دو ہیں۔
1۔اگر خریدنے کا اختیار لیا گیا ہو، تواس کو Call Option(اختیار الشراء) کہتے ہیں۔
2۔اور اگر بیچنے کا ہو تو اس کو Put Option(اختیار البیع) کہتے ہیں۔
خریداری اختیار کا مقصد
خریداری اختیار(Call Option) لینے کا پہلا مقصد خریدو فروخت کے ذریعے قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے فائدہ اٹھانا ہے۔مثلاً کسی کمپنی کے ایک سو شیئرز ہیں، شیئر کی موجودہ قیمت ایک سو روپیہ ہے’’الف‘‘ کے خیال میں ایک مہینہ تک اس شیئر کی قیمت میں کمی واقع ہو سکتی ہے جبکہ’’ب‘‘کے نزدیک اس عرصہ میں مذکورہ شیئر کی قیمت بڑھنے کی توقع ہے۔لہٰذا ’’ب‘‘’’الف‘‘ کو پانچ روپے فی شیئر فیس ادا کر کے ایک مہینہ تک اس قیمت پر مذکورہ شیئرز خریدنے کا اختیار لےلیتا ہے۔اس مثال میں’’ب‘‘اختیار کا خریدار(مشتری الاختیار) اور’’الف‘‘ فروخت کنندہ(محرر الاختیار)ہے۔اب یہاں تین حالتیں پیش آسکتی ہیں۔
1۔مقررہ تاریخ تک شیئر کی قیمت پانچ روپے سے زائد بڑھ گئی ہے، مثلاً ایک سو چھ روپے ہو گئی
|