Maktaba Wahhabi

47 - 108
کبر کی وجہ سے نہیں آیا) معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہنے لگے تو نے ٹھیک نہیں کہا۔ اللہ کی قسم یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے اس میں خیر کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا۔ ابھی یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفید پوش آدمی کو ریگستان سے آتے ہوئے دیکھا۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ابو خیثمہ ہو اور واقعی وہ ابو خیثمہ انصاری تھے۔ یہ وہ صحابی ہیں جنہوں نے ایک دفعہ ایک کھجور کا صدقہ کیا تو منافقین نے انہیں طعنہ دیا تھا۔ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا جب مجھے معلوم ہوا کہ رسولِ اکرم نے تبوک سے واپسی کا سفر شروع کر دیا ہے تو مجھ پر غم کی کیفیت چھا گئی اور میں جھوٹے بہانے گھڑنے کے بارے سوچنے لگا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا چکے ہیں تو جھوٹے بہانے کا خیال میرے دل سے نکل گیا اور میں نے سچ بولنے کاپختہ ارادہ کر لیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو مسجد میں جا کر دو رکعت نماز ادا فرماتے اور لوگوں کے سامنے بیٹھ جاتے۔ اس دفعہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا۔ منافقین نے آکر عذرپیش کرنے اور حلف اٹھانے شروع کر دیے۔ یہ ۸۰ کے قریب آدمی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ظاہر عذر کو قبول فرما لیا۔ ان سے بیعت لی۔ ان کے لیے دعائے مغفرت کی اورباطنی کیفیت کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراض آدمی والا تبسم فرمایا۔ پھر فرمایا آگے آجاؤ۔ میں سامنے بیٹھ گیا تو مجھ سے پوچھا۔ تمہیں کس چیز نے جہاد سے پیچھے روکا۔ کیا تمہارے پاس سواری نہ تھی؟ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اگر میں کسی اور کے پاس ہوتا تو باتیں کر کے ناراضگی سے بچ جاتا۔ مگر اللہ کی قسم! مجھے معلوم ہے کہ آج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھوٹ بول کر سرخرو ہو جاؤں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مجھ سے راضی ہو جائیں گے۔ عنقریب اللہ (وحی کے ذریعے مطلع فرما کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھ سے ناراض کر دے گا۔ اگر میں سچی بات کروں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہو جائیں گے لیکن اس میں مجھے اللہ سے خیر کی امید ہے۔ اس لیے حقیقت حال عرض کرتا ہوں۔ مجھے کوئی عذر نہ تھا۔ میں خوشحال بھی تھا۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اس نے سچ کہا۔ تم انتظار کرو۔ یہاں تک کہ اللہ تمہارے بارے فیصلہ کرے۔
Flag Counter