Maktaba Wahhabi

96 - 108
میں تبدیل ہوگیا۔ پھر حجۃ الوداع میں دیکھتے ہیں کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار یا ایک لاکھ چوالیس ہزار اہل اسلام کا سیلاب امڈ پڑا ہے۔ جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گردا گرد اس طرح لبیک پکارتا‘ تکبیر کہتا اورحمد و تسبیح کے نغمے گنگناتا ہے کہ آفاق گونج اٹھتے ہیں‘ اور وادی و کوہسار نغمہ توحید سے معمور ہو جاتے ہیں۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل اور پیہم معرکہ آرائی میں بیس سال سے اوپر گزار دئیے اور اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایک معاملہ دوسرے سے غافل نہ کر سکا۔ یہاں تک کہ اسلامی دعوت اتنے بڑے پیمانے پر کامیاب ہوئی کہ عقلیں حیران رہ گئیں۔ سارا جزیرۃ العرب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع فرمان ہوگیا۔ جاہلیت کا اندھیرا چھٹ گیا۔ بتوں کو پاش پاش کر دیا گیا۔ توحید کی آوازوں سے فضا گونجنے لگی۔ یہ دعوت و تبلیغ کی ذمہ داری بہت مشکل کام تھا۔ بسا اوقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوا۔ کفار و مشرکین اور یہود نے تقریباً سترہ دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہلاک کرنے کی کوشش کی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اس مشن کو پورا کرنے کے لیے تن من دھن کی بازی لگا دی حتی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: ﴿ لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا يَكُوْنُوْا مُؤْمِنِيْنَ Ǽ۝﴾[1] (اے نبی!) اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو اس غم میں شاید آپ اپنی جان کو ہلاک کر ڈالیں۔) اس مشکل ترین کام کو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آسان بنا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عظیم کامیابی عطافرمائی۔ یہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ اخلاص اور تقویٰ کی مرہونِ منت ہے۔ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: «واللّٰهِ اِنِّیْ لَاَخْشَاکُمْ لِلّٰهِ وَاَتْقَاکُمْ لَه»[2] (اللہ کی قسم میں تم میں سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ تقویٰ اختیار کرنے والا ہوں۔) یقینا اللہ تعالیٰ متقین کے لیے مشکلات کو آسان بنا دیتاہے۔ جس کی بدولت وہ دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوتے ہیں۔
Flag Counter