Maktaba Wahhabi

104 - 263
اس کی دلیل میں سے اہل غار کا واقعہ بھی ہے،کہ ان میں سے ہر ایک نے ایسے نیک عمل کا ذکر کیا جس کے ذریعہ انھوں نے اللہ کی رضا جوئی کے لئے تقرب حاصل کیا تھا،اور اس طور پر انھوں نے نیک عمل کا وسیلہ لیا تو اللہ نے ان کی دعاء قبول فرمائی۔[1] تیسری قسم: اللہ کی جناب میں کسی زندہ‘حاضر‘ نیک شخص کی دعاء کا وسیلہ لینا: مثلاً مسلمان کسی سخت پریشانی سے دو چار ہو جائے،یا اس پر کوئی بڑی مصیبت آن پڑے،اور وہ اللہ کی جناب میں اپنے اندرکوتاہی محسوس کرتا ہو،اور اللہ سے مانگنے کے لئے کسی قوی سبب کا خواہاں ہو،تو ایسی صورت میں وہ کسی ایسے شخص کے پاس جائے جس میں نیکی ،تقویٰ،فضل و برتری،اور کتاب و سنت کا علم تصور کر تاہو،اور اس سے اپنے سلسلہ میں اپنے رب سے دعاء کرنے کا طالب ہو،تا کہ اللہ عز وجل اسے اس کی مصیبتوں سے نجات دیدے اور اس کے ہم و غم کو کافور کردے۔ اس کی دلیل حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی وہ حدیث ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگ قحط سے دو چار ہوئے،
Flag Counter