يَسْتَجِبْ لِي ‘‘[1] تم میں سے کسی کی بھی دعاء اس وقت تک قبول ہوتی رہتی ہے جب تک وہ جلد بازی کرتے ہوئے یہ نہ کہہ دے کہ ’میں نے دعاء کی تو میری دعاء قبول نہ ہوئی‘۔ اور انہی سے مروی ہے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ لا يَزالُ يُسْتَجابُ لِلْعَبْدِ،ما لَمْ يَدْعُ بإثْمٍ،أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ،ما لَمْ يَسْتَعْجِلْ قيلَ: يا رَسُولَ اللّٰہِ،ما الاسْتِعْجالُ؟ قالَ: يقولُ: قدْ دَعَوْتُ وَقَدْ دَعَوْتُ،فَلَمْ أَرَ يَسْتَجِيبُ لِي،فَيَسْتَحْسِرُ([2])عِنْدَ ذلكَ وَيَدَعُ الدُّعاءَ ‘‘[3] بندے کی دعاء برابر قبول ہوتی رہتی ہے جب تک وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعاء نہ کرے اور جب تک جلد بازی نہ کرے،پوچھا گیا: اے اللہ کے |
Book Name | دعا کے آداب و شرائط کتاب وسنت کی روشنی میں |
Writer | ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی |
Publisher | مکتب توعیۃ الجالیات بقبۃ القصیم |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی |
Volume | |
Number of Pages | 263 |
Introduction |