Maktaba Wahhabi

112 - 444
’’اے رب العالمین ! ہم صرف تیری ہی (ہر طرح کی) عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے ہی ہم (ہر طرح کی ، ہر معاملے میں) مدد طلب کرتے ہیں۔‘‘ ب…﴿وَمَن يَدْعُ مَعَ اللّٰهِ إِلَـٰهًا آخَرَ لَا بُرْهَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا حِسَابُهُ عِندَ رَبِّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ﴾ (المؤمنون:۱۱۷) ’’اور جو اللہ عزوجل کے ساتھ کسی اپنے دوسرے معبود کو پکارے جس کی کوئی دلیل اس کے پاس نہیں ہے تو اللہ ہی کے پاس اس کا حساب ہونا ہے۔ بے شک کافر پنپ نہیں سکیں گے (ان کی مراد کبھی پوری نہیں ہو گی) ‘‘ توحید خالص کے اسی حصہ توحید اُلوہیت کی طرف تمام انبیاء و رُسل نے اللہ کے بندوں کو دعوت دی اور یہ کہ اس سے انکار کے نتیجہ میں سابقہ اُمتیں ہلاکت و بربادی اور تباہی سے دو چار ہو گئیں۔ یہی توحید اُلوہیت دین حنیف کا آغاز ، اس دین حق کا اختتام ، اس کا باطن اور اس کا ظاہر ہے۔ رسولوں کی سب سے پہلی اور سب سے آخری دعوت بھی یہی توحید اُلوہیت ہوا کرتی تھی اور اسی عقیدۂ توحید اُلوہیت کی خاطر انبیاء ورُسل کو مبعوث کیا جاتا تھا۔ عقیدۂ توحید خالص کے لیے ہی کتابیں اتاری گئیں۔ جہاد فی سبیل اللہ کے لیے تلواریں سونتی گئیں۔ اسی کی بنا پر اہل ایمان اور کافروں کے درمیان اور جنتیوں اور دوزخیوں کے مابین فرق کیا گیا ہے اور کلمہ طیبہ …لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ … ایک اللہ تبار ک و تعالیٰ کے سوا کوئی اور معبود ِ برحق نہیں ہے۔ ‘‘ کا معنی و مفہوم بھی یہی ہے۔ ایک مقام پر اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ﴾ (الانبیاء:۲۵) ’’اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس پر یہی وحی بھیجتے رہے کہ دیکھو میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ پس تم مجھی کو پوجتے رہنا ‘‘
Flag Counter