Maktaba Wahhabi

148 - 444
اور بہر حال واجب ہے۔ اللہ عزوجل کے لیے کلمۂ استوی کے ساتھ بیان کردہ اس کی صفت کے بارے کریدا کریدی ’’بدعت‘‘ ہے۔ (سائل نے جب اس جواب کو قبول نہ کیا تو فرمایا:) اور میں تمہیں نہایت ہی گمراہ آدمی دیکھ رہا ہوں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی امام مالک رحمہ اللہ نے اُس شخص کے بارے میں حکم دیا کہ :اُسے مجلس سے نکال دیا جائے۔‘‘ امام اہل السنۃ والجماعۃ ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((لَا یَنْبَغِیْ لِاَحَدٍ اَنْ یَنْطِقَ فِیْ ذَاتِ اللّٰہِ بِشَیْئٍ ،بَلْ یَصِفُہُ بِمَا وَصَفَ بِہٖ نَفْسَہُ، وَلَا یَقُوْلُ فِیْہِ بِرَأیِہِ شَیْئًا، تَبَارَکَ اللّٰہُ تَعَالیٰ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ)) [1] ’’کسی کے لیے بھی ضروری اور لازم نہیں ہے کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذاتِ اقدس کے بارے میں کچھ بھی کلام کرے۔ بلکہ ہر ایک پر لازم یہ ہے کہ وہ اللہ عزوجل کی صفت اسی طرح سے بیان کرے جس طرح سے اُس ذاتِ اقدس نے اپنی صفات خودبیان فرمائی ہیں۔ اور کوئی بھی مومن، مسلمان آدمی اس ضمن میں اپنی رائے سے کچھ بھی نہ کہے۔ تمام جہانوں کا خالق و مالک ، پروردگاراور مدبّر الامور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نہایت ہی بابرکت ہے۔‘‘ اور جب امام موصوف رحمہ اللہ سے اللہ تبارک و تعالیٰ کی صفت نُزُول الی السّمائِ الدُّنیا کے بارے میں سوال کیا گیا توآپ نے جواب دیا:((یَنْزِلُ بِلَا کَیْف))… ’’اُس رب کریم کا نزول ِ مقدس (ہر رات کے آخری ایک تہائی میں)
Flag Counter