Maktaba Wahhabi

266 - 444
اور جیسا کہ امام لالکائی اور ابن بطہ رحمہما اللہ نے اپنی اپنی کتب میں درج کیا ہے، مذکورہ بالا آئمہ کرام کا یہ قول نہایت مشہور و معروف ہے۔ اللہ عزوجل نے مومنین کی صفت کا اطلاق قرآنِ عظیم میں درحقیقت ان لوگوں پر کیا ہے جو :(۱)… ایمان لائے ، اور (۲)… دین حنیف کے اُصول اور اس کی فروعات پر جب ایمان لاتے ہیں تو اُن پر وہ پورا پورا عمل بھی کرتے ہیں۔ ان اُصول و فروعات کا تعلق دین حنیف کے ظاہر سے ہو یا اُس کے باطن سے۔ اور اس ایمان کے آثار ان لوگوں کے عقائد، ان کے اقوال اور ان کے ظاہری و باطنی اعمال کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ چنانچہ اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی قدرہے: ’’ایماندار تو وہی لوگ ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا نام لیاجاتا ہے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور جب ان کو اس کی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کے ایمان کو اور بڑھا دیتی ہیں اور وہ (ہر حال میں) اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نماز کو درستی سے ادا کرتے ہیں اور ہم نے جوا ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ یہی لوگ پکے ایمان والے مسلمان ہیں۔ ان کے لیے (رحمت اور فضل کے یا جنت کے) درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور (گناہوں کی) بخشش اور عزت کی روزی ہے۔‘‘ [1] (الانفال:۲ تا ۴۔ آیات کا متن پیچھے گزر چکا ہے۔) اللہ عزوجل نے قرآنِ کریم کی بہت ساری آیات میں ایمان کو عمل کے ساتھ ملا کر بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے :
Flag Counter