Maktaba Wahhabi

428 - 444
جو اقوال ہم نے اوپر ذکر کیے ہیں ، گویا وہ ان سب کا خلاصہ بیان کر رہا ہے۔ امام صاحب فرماتے ہیں : ((لَنْ یَصْلُحَ آخِرُ ہٰذَہِ الْأُمَّۃِ اِلاَّ بِمَا صَلُح بہِ أؤَّلُھا:فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا لَا یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا۔)) [1] ’’اس اُمت کے آخر والے لوگوں کی ہر گز اصلاح نہ ہو سکے گی مگر صرف اسی چیز (علم و عمل) کے ساتھ کہ جس سے اس اُمت کے پہلے لوگوں کی اصلاح ہوئی تھی۔ چنانچہ جو علم اور قول و عمل اس وقت (نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور میں) دین نہیں تھا وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتا۔‘‘ یہ تھے سلف صالحین اہل السنۃ والجماعۃ کے آئمہ کرام میں سے بعض کے اقوال۔ اور وہ تمام مخلوق میں سے زیادہ نصیحت والے تھے۔ اور وہ اپنی اُمت میں سب سے زیادہ نیک اور جس چیز میں اُن کی اصلاح اور ان کی راہنمائی ہوتی اس کا وہ سب سے زیادہ علم رکھنے والے تھے۔ وہ لوگ اللہ رب العالمین کی کتاب (قرآنِ مجید) اور اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو علمی ، عملی اور منہجی طور پر مضبوطی سے تھامے رکھنے کی وصیت کیا کرتے تھے۔ اسی طرح وہ دین میں پیدا کیے جانے والے نئے نئے اُمور اوربدعات و خرافات سے خبردار کرتے ہوئے اُمت کو اسی طرح خبر دیا کرتے (اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ پہنچایا کرتے) تھے کہ جیسا اُنہیں خود خاتم الانبیاء والرسل صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا تھا۔ اور وہ یہ کہ خلاصی اور نجات کا راستہ صرف نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کی راہنمائی کو عملاً مضبوطی سے تھامنے میں ہے۔
Flag Counter