Maktaba Wahhabi

432 - 444
۲…اس اُمت خیر الامم کے منہج سلف صالحین کی نہایت گہرائی کے ساتھ تحقیق و تاکید اس عملِ عظیم کا دوسرا قاعدہ ہے۔ وہ اسلوب و طریق جو منہج اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث کا پورا پورا نمونہ ہو۔ اور یہ منہج افراط و تفریط سے دُوری اختیار کرتے ہوئے اعتدال و وسطیت کی راہ پر ہو اور دین حنیف کے تمام حصوں پر مشتمل ہو۔ (یہ نہ ہو کہ اسلام کے بعض حصوں کو بیان تو کیا جائے مگر دوسرے احکام و مسائل اور فضائل کو چھوڑ دیا جائے۔) کتاب اللہ و سنت صحیحہ کے پابند شرعی علم کے دائرۂ کار میں رہتے ہوئے کام میں تسلسل ، اللہ کے فضل سے تنزل و تباہی اور زوال سے بچا کر رکھتا ہے۔ اور یہ تسلسل انبیاء کرام علیہم السلام والی راہ پر چلنے میں اس شخص کے لیے نور ثابت ہوتا ہے کہ جو بالعزم یہ دعوت الی اللہ کا کام کرنا چاہے۔ ۳…مسلمانوں کی جماعت و جمیعت کو ان کی پہلی حالت پر واپس لانے کے لیے کوشش کی پوری پوری طمع ہو اور درج ذیل سنہری کلمات کے ادا کرنے کے منہج کو مضبوطی سے تھامتے ہوئے اہل اسلام کو حق پر لانے کے لیے ان کے کلمہ کی وحدت پر بھی پوری حرص و طمع ہو۔ فرمایا:’’ مسلمانوں کی وحدت کلمہ کی اساس دراصل کلمۂ توحید ہے بس۔‘‘ یہ کام اُس گروہ بندی والے مذموم عمل سے دُور رہتے ہوئے کیا جائے کہ جس نے آج تمام اسلامی جمیعات اور جماعتوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے رکھ دیا ہے اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ ڈال رکھا ہے اور یہ کہ ان کے دلوں کو ایک دوسرے سے دُور کر رکھاہے۔ اور (آج) ان سب لوگوں کے لیے کہ جو دعوت الی اللہ میں اکٹھے ہو گئے ہوں (جس جماعت کو دوبارہ منظم کرنے کی بات ہو رہی ہے تو) اس ضمن میں صحیح فہم ’’تمام مسلمانوں میں سے (راہِ حق پر قائم) ایک جماعت ‘‘ ہے نہ کہ ’’جماعۃ المسلمین۔‘‘ ۴…واجب ہے کہ ’’محبت، دوستی ، وفاداری اور اطاعت دین حنیف کے لیے ہو نہ
Flag Counter