Maktaba Wahhabi

433 - 444
کہ افراد و اشخاص کے لیے۔‘‘ اس لیے کہ حق باقی رہنے والا ہے جب کہ اشخاص و افراد مٹ جانے والے ہوتے ہیں۔ آپ حق کی پہچان کروائیں اس سے آپ اہل حق کی پہچان (مثالیں دے کر) خود بخود کروا لیں گے۔ ۵…اہل ایمان و اسلام کے مابین باہمی تعاون کی طرف اور جو بھی ذریعہ و وسیلہ اس تعاون کی طرف لے جانے والا ہو اس کی طرف دعوت دینا بھی ایک ضابطہ دعوت الی اللہ ہے۔ اسی طرح اختلافی مقامات و مسائل سے دُوری اور ہر وہ ذریعہ کہ جو اختلاف بین المسلمین کا سبب بننے والا ہو اس سے دُور رہنا بھی اس ضابطہ کا حصہ ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کو ان معاملات سے متعلق کہ جن میں ہم اختلاف کا شکار ہوں ، نصیحت بھی کرتے رہنا چاہیے اور ایک دوسرے سے بغض رکھنے والے قبیح عمل سے دُور رہنا چاہیے۔ تمام اسلامی جمیعات اور جماعتوں کے مابین اصل چیز ایک دوسرے سے تعامل اور وحدت ہے۔ اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو تعاون ضروری ہے۔ اور اگر تعاون بھی ناممکن ہو تو پھر ’’ خود جیو اور دوسروں کو جینے دو‘‘ والے ضابطہ پر عمل ہو۔ بصورتِ دیگر تباہی کے سوا کچھ نہیں۔ ۶…جب تک شریعت مطہرہ کے موافق اور افراط و تفریط سے دُور ہو، غلبہ دین حنیف کے لیے ہر وہ قابل تعریف کوشش کہ جو دوسرے لوگ کر رہے ہوں اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ اور جس جماعت کی طرف آدمی منسوب ہو اس پر عدم تعصب بھی دعوت دلی اللہ کا ایک ضابطہ ہے۔ ۷…شریعت مطہرہ کے فروعی مسائل میں اختلاف… ایک دوسرے کو نصیحت اور باہم گفتگو کرنے کو واجب کرتا ہے نہ کہ ایک دوسرے سے جھگڑا کرنا اور قتل و غارت کرنا۔
Flag Counter