Maktaba Wahhabi

74 - 444
اور مسلمانوں کے راستہ کے سوا کسی دوسرے راستے کی اتباع کرے تو ہم اس کو اسی راہ پر چلنے دیں گے (اسی حال پر چھوڑ دیں گے) اور (آخرت میں) اس کو دوزخ میں لے جا کر ڈال دیں گے اور وہ بری جگہ ہے جانے کی۔ ‘‘ تو یہاں اس آیت کریمہ میں لفظ ’’اَلْمُؤْ مِنِیْنَ‘‘سے مراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام ہیں رحمہم اللہ جمیعاً۔ دوسرے مقام پر یوں ارشاد فرمایا ہے : ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ (التوبہ:۱۰۰) ’’ اور مہاجرین و انصار میں سے جن لوگوں نے اول ہجرت کی اور پہلے اسلام لائے اور جنھوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی، اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے باغ تیار کر رکھے ہیں جن کے تلے نہریں پڑی بہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : ((خَیْرُ النَّاسِ قَرنِیْ ثُمَّ الَّذِیِنَ یَلُونَھُمْط ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ)) [1] ’’دنیا جہان کے تمام لوگوں سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں (یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین) پھر وہ لوگ ہیں جو ان سے متصل بعد آئیں گے۔ (تابعین عظام) اور پھر وہ لوگ ہوں گے جو ان سے متصل بعد آئیں گے۔ (تبع تابعین کرام رحمہم اللہ جمیعًا۔)‘‘
Flag Counter