Maktaba Wahhabi

30 - 67
مظاہر عالم کی تسخیر اور اس کی محکم تدبیر خدا کی ہستی پر دلیل ہے سورج چاند ستارے اپنے حسن و عظمت کے باوجود، اور زمین، دریا، پہاڑ، ہوا، ابر، برق ، رعد اپنی وسعتِ قوت اور جلالت کے علی الرغم ایک محکم نظام حکمت کے ماتحت مقہور و مسخر ہیں۔ تو لازماًان کے سوا کوئی اور ہے جو ان سب کا خالق اور سب پر فرماں روا ہے۔ ان غور کرو کہ وہ کون ہے جو ان سب کا خالق اور سب پر آمر و متصرف ہے اس سوال کو قرآن نے بار بار اٹھایا ہے اور اس کا جواب مشرک عربوں کی زبان سے بھی نقل کیا ہے کہ اس عالم کا خالق ایک عزیز حکیم ہے’’ وَلَئِنْ سَأَلْتُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ۔ (زخرف آیت نمبر9)۔(اگر تم ان سے پوچھوگے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ جواب دیں گے ان کو عزیز و علیم نے بنایا ہے)۔کیونکہ جو شخص اس کائنات کے مظاہر پر غور کرے گا وہ اس نتیجہ پر پہنچے گا۔کہ ان میں سے کسی کی طرف اس کائنات کی تخلیق کی نسبت نہیں کی جاسکتی۔ اس کائنات کی خالق کوئی ایسی ہی ذات ہو سکتی ہے جو عزت و کبریائی اورعلم و حکمت کی تما م صفات کے ساتھ متصف ہو۔ یہاں اس امر کو خاص طور پر پیش نظر رکھنا چاہیئے کہ ان مظاہر میں سے جو جتنے ہی زیادہ شاندار ہیں ان کی پیشانی پر تذلل کا داغ اسی قدر زیادہ ابھرا ہو انظر آتا ہے۔ دنیا نے سورج ، چاند کی سب سے زیادہ پرستش کی ہے حالانکہ ذلت و اطاعت، سجود و ہبوط اور کسوف و خسوف کے جو آثار ہم ان میں دیکھتے ہیں دوسری کسی چیز میں بھی نہیں دیکھتے۔ پھر اس پر بھی غور کیجئے کہ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اس کائنات کی
Flag Counter