Maktaba Wahhabi

31 - 67
ہر قوت شتر بے مہار کی طرح اپنے رخ پر بڑھتی چلی جارہی ہے نہ وہ کسی نظامِ قاہر کی پابند معلوم ہوتی ہے نہ کسی بڑی قوت کی محکوم و مطیع۔ لیکن پھر دفعتہ ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی مخفی ہاتھ اس کی باگ موڑ کر ایک سمت سے دوسری سمت پر لگا دیتا ہے۔ کتنی بار ہم سن چکے ہیں کہ بعض بڑے بڑے اجرام ِسماویہ کسی خاص رخ پر بڑھ چلے اور اگر اسی رخ پر بڑھتے چلے جاتے تو لازم تھا کہ ہمارے کرئہ زمین سے ٹکرا جاتے اور کرہ زمین پاش پاش ہو کے رہ جاتا چنانچہ اسی طرح کے مشاہدات کی بنا پر کبھی کبھی بعض ماہرین فلکیات نے یہ اعلان بھی کر دیا کہ اتنی مدت کے اندر یہ زمین فلاں جرمِ سماوی سے ٹکرا جائے گی۔ لیکن جب وہ متعین وقت آیا دفعتہ اس جرم نے اپنا رخ اس طرح بدل دیا گویا کسی سوار نے مرکب کی باگ موڑ دی۔ اور وہ عظیم خطرہ جو ہماری اس دنیا کے بالکل سر پر آگیا تھا یکایک دفع ہو گیا ؎ تھی خبر گرم کہ غالبؔ کے اُڑیں گے پرزے دیکھنے ہم بھی گئے تھے پہ تما شہ نہ ہوا غور کرو وہ راکب کون ہے۔ کون ہے جو عناصر اور اجرام و اجسام کی باگیں تھامے ہوئے ہے جس حد تک چاہتا ہے ان کو ڈھیلا کرتا ہے اور پھر جہاں چاہتا ہے روک لیتا ہے۔ اور اسکے بعد وہ ایک انچ بھی بڑھنے کی جرأت نہیں کر سکتے۔کیا محض یہ محض اتفاق سے مقدم ہے۔ کیا یہ اندھی بہری قوتوں کی اپنی صواب دید سے سب کچھ ہو رہا ہے۔ کیا عقل بشری اور قلب ِانسانی کو ان جوابات سے تشفی و طمانیت مل سکتی ہے۔ قرآن اس کا جواب یہ دیتا ہے۔ کہ’’ اِنَّ اللّٰہ یُمْسِکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا۔ وَلَئِنْ زَالَتَا اِنْ اَمْسَکَھُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْ بَعْدِہٖ اِنَّہُ کَانَ حَلِیْمًاغَفُوْراً۔(فاطر)
Flag Counter