٭ اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کی چاہت پائی جائے اور وہی نافذ ہو،دوسرے کی نہ چلے‘ تو جس کی چاہت پائی جائے گی وہی قدرت والا معبود مانا جائے گا اور دوسرا عاجز،کمزور اور بے بس قرار پائے گا۔ ٭ اورتمام امور میں دونوں کا ایک ہی چاہت پر متفق ہونا نا ممکن امرہے۔ ایسی صورت میں یہ طے ہو جاتا ہے کہ طاقتور اوراپنے معاملے پر غالب وہی ذات ہے‘ تنہا جس کی چاہت پائی جارہی ہے،جسے نہ کوئی روک ٹوک کرنے والا ہے،نہ آڑے آنے والا،نہ جھگڑنے والا،نہ مخالف اور نہ ہی کوئی شریک ہے،اور وہ اللہ عزوجل ہے جو پیدا کرنے والا تنہا معبود ہے جس کے سوا نہ کوئی معبود بر حق ہے اور نہ کوئی رب اور پالنہار،اور اسی وجہ سے اللہ عز وجل نے دلیل تمانع کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ﴿مَا اتَّخَذَ اللّٰہُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا کَانَ مَعَہُ مِنْ إِلٰہٍ إِذاً لَّذَھَبَ کُلُّ إِلٰہٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُھُمْ عَلَیٰ بَعْضٍ سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوْنَ،عَالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّھَـادَۃِ فَتَعَالَیٰ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾[1] |
Book Name | کلمہ طیبہ مفہوم فضائل،ارکان و شرائط،تقاضے اور منافی امور کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | سعید بن علی بن وہف القحطانی |
Publisher | |
Publish Year | |
Translator | ابو عبد اللہ عنایت اللہ بن حفیظ اللہ سنابلی مدنی |
Volume | |
Number of Pages | 279 |
Introduction |