Maktaba Wahhabi

198 - 202
ذیل کی حدیث میں ہے۔ "الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلاً بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ" ’’سونا سونے کے بدلے۔چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَوجَو کے بدلے، کھجورکھجور کے بدلے اور نمک نمک کے عوض مقدارمیں مساوی ایک جیسے اور نقد بہ نقد ہونے چاہیے۔جب یہ قسمیں تبدیل ہوجائیں تو پھر جیسے چاہو بیچو بشرط یہ کہ دونوں طرف سے نقد ہو۔‘‘[1] اس حدیث مبارک سے واضح طور پر یہ ثابت ہورہاہے کہ دینار اوردرہم کا آپس میں کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ درست ہے کیونکہ یہ اپنی ذاتی قیمت کےلحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں جیساکہ امام غزالی رحمہ اللہ کے حوالے سے پیچھے بیان ہوچکا ہے۔جس طرح دینار اور درہم اپنی ذاتی قیمت کے اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں اوران کا آپس میں کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ جائز ہے اسی طرح ایک ملک کی کرنسی دوسرے ملک کی کرنسی سے مختلف ہے کیونکہ کرنسی، قوت خرید کے ایک مخصوص معیار کا نام ہے اور ہر ملک کی کرنسی اس ملک کے اقتصادی حالات کی وجہ سے اپنی ایک خاص قیمت رکھتی ہے۔لہذا ایک ملک کی کرنسی کا دوسرے ملک کی کرنسی سے کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ دونوں جانب سے ادائیگی نقد ہو، جیساکہ’’المجمع الفقہی الاسلامی‘‘مکہ مکرمہ کی ایک قرارداد میں کہا گیا ہے: ’’مختلف ممالک کی کاغذی کرنسیاں، محل اجراء کے مختلف ہونے کی وجہ سے مختلف اجناس شمار ہوں گئیں۔یعنی سعودی کرنسی ایک جنس ہے اور امریکی کرنسی ایک الگ جنس ہے ان کی
Flag Counter