Maktaba Wahhabi

200 - 202
ہیں۔ایسے ہی گندم اور جو کاآٹا ہے اگرچہ دونوں پر آٹے کا اطلاق ہوتا ہے لیکن یہ مختلف اجناس ہیں۔اس بناپر ایک جنس کی اپنی ہی جنس سے ادھار اور کمی بیشی کے ساتھ بیع درست نہیں۔البتہ دوسری جنس کے ساتھ کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ ہوسکتا ہے مگر ادھار یہاں بھی درست نہیں۔اسی طرح ان کی سونے چاندی کے ساتھ نقد بیع درست ہے مگرادھار صحیح نہیں۔یہی قول صحیح ہے’’ان شاء اللہ‘‘کیونکہ یہ مقاصد شریعت اور اس مصلحت کے موافق ہے جس کیوجہ سے سونے چاندی میں ربا حرام قراردیا گیاہے۔‘‘[1] جس طرح دو مختلف كرنسیوں کاباہم اختلاف کے ساتھ لین دین درست ہے اسی طرح ایک کرنسی میں واجب شدہ مالی حق کی ادائیگی بھی دوسری کرنسی میں ہوسکتی ہے۔مثلاً ایک شخص نے پاکستانی روپے میں کوئی معاملہ طے کیا ہے لیکن بوقت ادا وہ کسی وجہ سے پاکستانی روپے کی بجائے سعودی ریال یاامریکی ڈالر میں ادائیگی کرنا چاہے تو شرعاً اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے تاہم اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ دونوں کرنسیوں کے تبادلے کی اس شرح کو بنیاد بنایا جائے جو ادائیگی کے دن ہو، اور مقروض وہ ریال یاڈالر اسی مجلس میں صاحب حق کے سپرد کردے۔چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں۔ " كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ، آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللّٰهِ،رُوَيْدَكَ أَسْأَلُكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ، وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ وَأَبِيعُ بِالدَّرَاهِمِ، وَآخُذُ الدَّنَانِيرَ آخُذُ هَذِهِ مِنْ هَذِهِ وَأُعْطِي هَذِهِ مِنْ هَذِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا
Flag Counter