Maktaba Wahhabi

109 - 154
ب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح انداز میں لگی لپٹی کے بغیر سونے کی زنجیر پہننے کے سنگین انجام کو بیان فرمانا۔ ج: زنجیر کو شدّت سے بھینچنا۔ د: گھر میں داخل ہونے کے باوجود بیٹھے بغیر اپنی ناراضی کا اظہار کرکے تشریف لے جانا۔ ۳: دورانِ احتساب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو احساس دلایا، کہ ان کا بلند مقام ان سے انتہائی محتاط زندگی بسر کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ ۴: بلند مقام والوں کو قابلِ اعتراض عمل کرکے لوگوں کو بات کرنے کا موقع فراہم نہیں کرنا چاہیے۔ ۵: کتنی ہی عورتیں غلط کاموں کے کرنے کے لیے خاوندوں کی پسند کا حیلہ تراشتی ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ عالی کے مقابلہ میں کسی شوہر کی چاہت کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احتساب پر عمل پیرا ہوکر اس بارے میں اپنے عقیدہ کا اظہار فرمادیا۔ ۶: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور فرمانبرداری میں طرزِ عمل مثالی تھا۔ اس واقعہ میں موجود درج ذیل باتیں اس حقیقت کو اجاگر کرنے کے لیے بہت کافی ہیں۔ ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سونے کی انگوٹھیوں کے متعلق ناپسندیدگی کے بارے میں سنتے ہی بلاتردّد سونے کی زنجیر اپنی گردن سے اتار دینا۔ ب: سونے کی زنجیر فروخت کرکے اس کی قیمت سے غلام خرید کر اللہ تعالیٰ کے لیے آزاد کردینا۔ ۷: والدین کے لیے اولاد کے متعلق حقیقی خوشی اس بات میں ہے، کہ وہ جہنم کی آگ
Flag Counter