Maktaba Wahhabi

93 - 154
اوراس وقت وہ دونوں اپنی رضائی میں داخل ہوچکے تھے۔ [اور وہ ان کے لیے اس قدر ناکافی تھی، کہ] اگر وہ سروں کو ڈھانپتے ،تو ان کے قدم باہر رہ جاتے اور اگر قدموں کو ڈھانپتے ،تو سر باہر رہ جاتے۔ ان دونوں نے [استقبال کی خاطر] اٹھنے کا ارادہ کیا ،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم دونوں اپنی اپنی جگہ پر ہی رہو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا میں تمہیں تمہاری مطلوبہ چیز سے اعلیٰ بات کی خبر نہ دوں؟ ‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’ کیوں نہیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ ایسے کلمات ہیں، کہ مجھے جبریل علیہ السلام نے سکھلائے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ ، دس مرتبہ الحمداللہ اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہو۔ اور جب اپنے بستر پر آؤ، تو تینتیس (۳۳) دفعہ سبحان اللہ ، تینتیس (۳۳)دفعہ الحمد اللہ اور چونتیس (۳۴)دفعہ اللہ اکبر کہو۔‘‘ اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عزیز ترین بیٹی فاطمہ اور ان کے شوہر محترم اوراپنے چچا زاد بھائی سیدنا علی رضی اللہ عنہما پر اپنے فقیر شاگردوں کو ترجیح دی۔ ان کی شدید حاجت کے باوجود انہیں خادم نہ دیا، بلکہ غلاموں کو فروخت کرکے اس کی رقم غریب طلبہ پر خرچ کرنے کے ارادے کا اظہار فرمایا۔ امام بخاری نے اسی مضمون کی حدیث اپنی کتاب میں روایت کی ہے اور اس کا یہ عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ الدَّلِیْلِ عَلٰی أَنَّ الْخُمُسَ لِنَوائِبِ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم
Flag Counter