Maktaba Wahhabi

202 - 717
کتبِ حدیث و تفسیر مولانا حافظ عبد اللہ غازی پوری سے پڑھیں ۔ والد کی وفات کے بعد اپنی والدہ اور بہنوں کے ساتھ اپنے چچا مولانا عبد الغفار کی سرپرستی میں چھپرہ منتقل ہو گئے تھے۔ مولانا علی اصغر علومِ عقلیہ و نقلیہ کے ماہر تھے۔ عربی اور انگریزی ادبیات پر یکساں مہارت رکھتے تھے۔ تدریس کا وسیع تجربہ تھا۔ مختلف مدارس میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ ’’دار العلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ‘‘ اور ’’مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ‘‘ دہلی میں فریضۂ تدریس انجام دیا۔ اس کے بعد ’’جامعہ عثمانیہ‘‘ حیدر آباد دکن میں بحیثیتِ مصنف کام کیا۔ اس کے بعد پٹنہ تشریف لے آئے اور ’’مدرسہ اصلاح المسلمین‘‘ پٹنہ کے صدر مدرس کے منصب پر فائز ہوئے۔ سیاسیات کا بھی ذوق رکھتے تھے اور عملی حصہ لیتے تھے۔ رجحانِ خاطر مسلم لیگ کی طرف تھا، تاہم ان کے صاحبزادے علی اسید جعفری نے اس دلچسپ حقیقت کا انکشاف کیا ہے: ’’کسی زمانے میں آپ ضلع سارن کی آل انڈیا نیشنل کانگریس اور مسلم لیگ کی شاخوں کے وقتِ واحد میں صدر بھی تھے۔‘‘[1] چھپرہ (سارن) میں مسلم لیگ کی بنیاد مولانا علی اصغر نے رکھی۔ مسجد شہید گنج کان پور کی شہادت کے موقع پر کان پور سارن مسلم لیگ کے صدر کی حیثیت سے تشریف لے گئے تھے۔ بڑے بڑے سیاسی زعما سے روابط تھے، جن میں مولانا ابو الکلام آزاد، راجندر پرشاد، ڈاکٹر ذاکر حسین، مولانا مظہر الحق بیرسٹر، ڈاکٹر سیّد محموو وغیرہم شامل ہیں ۔ مظہر علیم انصاری اپنے سفرنامے میں مولانا علی اصغر چھپروی کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’عربی کے فاضل، علمِ ادب اور تاریخ کے ماہر، انگریزی بھی اچھی جانتے ہیں ۔ معقول کتب خانہ رکھتے ہیں ۔ ترجمہ کا خاص مذاق ہے۔ ہربرٹ اسپنسر کی کتاب ’’فرسٹ پرنسپل‘‘ کے ڈیڑھ پارٹ کا ترجمہ کیا ہے۔ مضامین فلسفہ کاونٹ ٹالسٹائی کے مترجم ہیں ۔ لیکن کوئی کتاب اب تک شائع نہیں کی ہے۔‘‘[2]
Flag Counter