Maktaba Wahhabi

408 - 717
’’شکرانواں ضلع پٹنہ کا مشہور گاؤں ہے، مولانا اس اطراف کے سب سے بڑے رئیس تھے۔ لاکھوں روپے کی جائیداد کے مالک تھے، لیکن علم کا نشہ آخر وقت تک سوار رہا۔ نادر مخطوطات کا ایک قیمتی کتب خانہ آپ نے شکرانواں میں مہیا کیا۔ تفسیر ابن جریر طبری کا کامل نسخہ تین جلدوں میں آپ کے پاس موجود تھا۔ اب چھپ جانے کے بعد تو اس کی اہمیت نہ رہی، لیکن طباعت سے پہلے اس کتاب کے کل تین نسخے ساری دنیا میں پائے جاتے تھے، جن میں ایک نسخہ شکرانواں کا تھا۔ ہزارہا ہزار روپے خرچ کر کے آپ نے اس کی نقل مدینہ منورہ کے کتب خانہ سے حاصل کی تھی۔ آپ کے کتب خانہ میں حافظ ابن قیم اور ابن تیمیہ کی تصنیفات کا قلمی ذخیرہ جتنا بڑا جمع ہو گیا ہے، شاید ہندوستان میں تو کہیں اتنا بڑا سرمایہ نہ ہو گا۔ حافظ ابن عبد البر محدث کی کتابیں استذکار اور تمہید آپ کے یہاں موجود ہیں ۔ محلی ابن حزم جیسی نایاب کتاب کی چودہ جلدیں آپ کے یہاں میں نے دیکھی تھیں ۔ طباعت سے پہلے ان کا دیکھنا ہی میرے لیے باعثِ فخر تھا۔‘‘[1] امامین جلیلین ابن تیمیہ و ابن قیم کی کتابوں کا اتنا بڑا نادر ذخیرہ شکرانواں میں جمع ہو گیا تھا کہ اہلِ علم بھی اس سے مستفید ہوتے۔ جب کبھی معارفِ ابن تیمیہ و ابن قیم کی ضرورت پڑتی تو ان کی نگاہ مولانا کی جانب اٹھتی۔ اہلِ علم میں اس کا بڑا چرچاتھا۔ مولانا کے استاذِ گرامی سیّد نذیر حسین محدث دہلوی اپنے ایک تلمیذِ رشید مولانا محمد سعید محدث بنارسی کو لکھتے ہیں : ’’آپ اس عبارت کے معنی شرح ابن قیم وغیرہ سے بذریعہ مولوی رفیع الدین صاحب کے معلوم کریں اور بعد دریافت کے مجھ کو بھی آگاہ کریں ، عین مہربانی ہو گی۔‘‘[2] ’’التعلیق المغني علیٰ سنن الدارقطني‘‘ کی تصنیف میں علامہ شمس الحق عظیم آبادی کے پیشِ نظر ’’سنن دارقطنی‘‘ کے جو تین نسخے تھے، ان میں سے ایک نسخہ کتب خانہ شکرانواں سے منگوایا گیا تھا۔ مولانا ابو محفوظ الکریم معصومی لکھتے ہیں :
Flag Counter