Maktaba Wahhabi

110 - 315
تخلیق شدہ ایک چیز کی کسی حالت کو اللہ ہی کے دیے ہوئے اختیار سے کسی دوسری حالت میں بدل دینا ہے جبکہ وہ چیز تو اللہ تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی ہوتی ہے، مثلاً: مجسمہ سازجب کوئی مجسمہ بناتا ہے تو وہ کوئی چیز پیدا نہیں کرتا بلکہ وہ توزیادہ سے زیادہ یہ کام کرتا ہے کہ ایک چیز کو دوسری چیز سے بدل دیتا ہے، مثلاً: وہ مٹی کو پرندے یا اونٹ کی صورت میں بدل دیتا ہے یا وہ رنگ آرائی کر کے کسی چیز کی صورت کو تبدیل کرتا ہے جبکہ وہ رنگ یا سیاہی جس سے وہ یہ کام کرتا ہے، اسے اللہ تعالیٰ ہی نے پیدا کیا۔اللہ تعالیٰ کی طرف تخلیق کی نسبت اورمخلوق کی طرف تخلیق کی نسبت میں یہی بنیادی فرق ہے۔اس تفصیل سے واضح ہو جاتا ہے کہ اللہ سبحانہ ہی حقیقی خالق ہے اور پیدا کرنا صرف اسی کی صفت ہے۔ 2. ملک و ملکیت: میں اللہ تعالیٰ کو واحد ماننے کا مطلب یہ ہے کہ اکیلا اللہ ہی ساری کائنات کا مالک و مختار ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴾ ’’وہ اللہ جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے، بڑی برکت والا ہے اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔‘‘[1] اور فرمایا: ﴿قُلْ مَنْ بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ ﴾ ’’(اے نبی!ان سے) کہہ دیجیے: وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہرچیز کی بادشاہی ہے اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابل کوئی کسی کو پناہ نہیں دے سکتا۔‘‘[2] حقیقی مالک الملک صر ف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی ہے جبکہ کسی غیر کی طرف ملکیت کی نسبت اضافی ہے۔اللہ تعالیٰ نے بھی غیر کی طرف ملکیت کی اضافت کی ہے جیسا کہ درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ سے ظاہر ہے: ﴿ أَوْ مَا مَلَكْتُمْ مَفَاتِحَهُ ﴾ ’’یا ان (گھروں) سے (کھانے میں کوئی حرج نہیں) جن کی چابیوں کے تم مالک ہو۔‘‘[3] اور فرمایا: ﴿إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ ﴾
Flag Counter