Maktaba Wahhabi

158 - 315
فرقے حلول کو تسلیم کرتے ہیں۔دونوں کی عقیدت کا مرکز اور سلسلۂ ہائے ولایت سیدنا علی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے، دونوں کے نزدیک ولایت نبوت سے افضل ہے۔اہل تشیع کے ائمہ معصومین کائنات کے ذرہ ذرہ کے مالک و مختار ہیں، جبکہ اہل تصوف کے اولیاء کرام مافوق الفطرت قوت اور اختیارات کے مالک سمجھے جاتے ہیں۔ ٭ قرآن و حدیث دین اسلام کی بنیاد قرآن و حدیث پر ہے لیکن صوفیاء کے نزدیک ان دونوں کا مقام اور مرتبہ کیا ہے، اس کا اندازہ ایک مشہور صوفی عفیف الدین تلسمانی کے اس قول سے لگائیے: ’’قرآن میں توحید ہے کہاں؟ یہ پورے کا پورا شرک سے بھرا ہوا ہے۔جو شخص اس کی اتباع کرے گا، وہ کبھی توحید کے بلند مرتبے پر نہیں پہنچ سکتا۔‘‘[1] حدیث شریف کے بارے میں جناب بایزید بسطامی کا یہ تبصرہ پڑھ لینا کافی ہوگا: ’’تم (اہل شریعت) نے اپنا علم فوت شدہ لوگوں (محدثین) سے حاصل کیا ہے اور ہم نے اپنا علم اسی ذات سے حاصل کیا ہے جو ہمیشہ زندہ ہے، یعنی براہ راست اللہ تعالیٰ سے۔ہم لوگ کہتے ہیں: میرے دل نے اپنے رب سے روایت کیا اور تم کہتے ہو فلاں (راوی) نے مجھ سے روایت کیا (اور اگر سوال کیا جائے کہ) وہ راوی کہاں ہے؟ جواب وہی کہ مر گیا ہے۔‘‘ قرآن و حدیث کا یہ استہزا اور تمسخر اور اس کے ساتھ ہوائے نفس کے اتباع کے لیے حَدَّثَنِی قَلْبِی عَنْ رَبِّی’’میرے دل نے میرے رب سے روایت کیا۔‘‘ کا پرفریب جواز اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں کس قدر جسارت ہے؟ امام ابن الجوزی رحمہ اللہ اس باطل دعویٰ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’جس نے حَدَّثَنِی قَلْبِی عَنْ رَبِّیکہا اس نے درپردہ اس بات کا اقرار کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مستغنی ہے، جو شخص ایسا دعویٰ کرے وہ کافر ہے۔‘‘[2] ٭ عبادت اور ریاضت یہاں ہم صوفیاء کی عبادت اور ریاضت کے بعض ایسے خود ساختہ طریقوں کا ذکر کرنا چاہتے ہیں جنھیں
Flag Counter