Maktaba Wahhabi

178 - 315
چیز مِنْ دُوْنِ اللّٰہ ہے۔ اب ہم آپ کے سامنے قرآن مجید کے مختلف مقامات سے وہ آیات پیش کرتے ہیں جو اس مفہوم میں بالکل واضح ہیں کہ ﴿ مِنْ دُونِ اللّٰهِ ﴾یا ﴿ مِنْ دُونِهِ ﴾ میں انبیاء علیہم السلام، اولیائے کرام اور نیک لوگ بھی شامل ہیں۔اور یہ بات ان کے مقام و مرتبے کے منافی بھی نہیں اور نہ اس سے ان کی شان و عظمت میں کچھ کمی ہی ہوتی ہے بلکہ یہ ان کی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ان آیات کے ترجمے بھی ہم وہی پیش کریں گے جو مولانا احمد رضا خان بریلوی نے کیے ہیں: پہلا مقام ﴿مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُؤْتِيَهُ اللّٰهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا عِبَادًا لِي مِنْ دُونِ اللّٰهِ وَلَكِنْ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنْتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنْتُمْ تَدْرُسُونَ ﴾ ’’کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے، پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ، ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے ہو جاؤ، اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس وجہ سے کہ تم درس کرتے ہو۔‘‘[1] اس ترجمے کے حاشیے میں نعیم الدین مراد آبادی لکھتے ہیں: یہ انبیاء سے ناممکن ہے اور ان کی طرف ایسی نسبت بہتان ہے۔شانِ نزول: نجران کے نصاریٰ نے کہا: ہمیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے حکم دیا کہ ہم انھیں رب مانیں۔اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کی تکذیب کی اور بتایا کہ انبیاء کی شان سے ایسا کہنا ممکن ہی نہیں۔اس آیت کی شان نزول میں دوسرا قول یہ ہے کہ ابورافع یہودی اور سید نصرانی نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا محمد!آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی عبادت کریں اور آپ کو رب مانیں؟ حضور نے فرمایا: اللہ کی پناہ کہ میں غیراللہ کی عبادت کا حکم دوں، نہ مجھے اللہ نے ایسا حکم دیا ہے نہ مجھے اس لیے بھیجا ہے۔[2] ان کے علاوہ مولانا غلام رسول سعیدی اس آیت کی تفسیر میں یہی بات اس طرح نقل کرتے ہیں:
Flag Counter