Maktaba Wahhabi

64 - 315
معرفت باری تعالیٰ کے عقلی دلائل 1 فطرت یا وجدان: اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا اور سیدنا آدم و حوا علیہا السلام کے بعد اس کی نسل کا سلسلہ پانی کے ایک حقیر قطرے سے جاری فرمایا، پھر اس کے ڈھانچے میں روح پھونک کر اسے قابلِ عزت و تکریم بنا دیا۔عقل و شعور سے آراستہ انسان کی فطرت اور طبیعت میں روز اول ہی سے یہ طلب بھی رکھ دی کہ اس کی زندگی میں کوئی ایسی ہستی ضرور ہونی چاہیے جس کی طرف وہ مشکل اور پریشانی میں رجوع کرے، اس کے سامنے جھکے، مصائب و تکالیف کے وقت اسے پکارے، خوشی کے موقع پر اس کا شکر ادا کرے، جس کے ذکر سے اس کا دل قرار پکڑے اور اس کے سارے خوف، خدشات اور اندیشے دور ہو جائیں۔ انسانی طبیعت اور فطرت کے علاوہ اس کے تجربات اور مشاہدات اُسے یہ ماننے پر مجبور کرتے ہیں کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ہستی ایسی نہیں جو اس قدر بے نیاز، غالب اور طاقت ور ہو کہ اسے کبھی کسی کی مدد کی ضرورت ہی پیش نہ آئے، نہ وہ کسی سے کسی طرح کا کوئی خوف یا خطرہ محسوس کرے۔دنیا کی ہر مخلوق کسی نہ کسی مرحلے میں مجبور اور بے بس ہو جاتی ہے۔لوگوں نے تخت و تاج الٹتے دیکھے ہیں، بادشاہوں کو پریشان ہوتے اور بھکاری بنتے دیکھا ہے، سورج اور چاند کو غروب ہوتے دیکھا ہے۔بڑے بڑے نامیوں کے نشان مٹ گئے، کیسے کیسے شہ زور پہلوان فنا کے گھاٹ اتر گئے، حتی کہ انسانوں کا سب سے زیادہ برگزیدہ طبقہ انبیاء و رسل بھی اس فنا پذیر دنیا سے کوچ کر گیا۔یہ سلسلۂ اموات صاف بتاتا ہے کہ پس پردہ کوئی ایسی اعلیٰ ہستی ضرور موجود ہے جس کی طرف یہ سب یکے بعد دیگرے چلے جارہے ہیں۔یہ سارے دلائل و براہین اللہ تعالیٰ نے انسانی فطرت میں رکھ دیے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter