Maktaba Wahhabi

22 - 315
نزول قرآن کے وقت ذات باری تعالیٰ کے بارے میں دنیا کے عام تصورات توحید باری تعالیٰ کا تصور انسان کی فطرت میں موجود ہے۔انسان کی تخلیق سے پہلے ’عہدألست‘ میں پوری انسانیت توحید باری تعالیٰ کا اقرارکر چکی ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے یاد دہانی کے لیے انبیاء و رسل کو مبعوث فرمایا۔تمام انبیائے کرام کا درس ’’توحید‘‘ ہی تھا۔قرآن مجید نے اس موضوع پر بڑی تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت توحید کا تصور دھندلا چکا تھا۔صحیح مسلم کی روایت کے مطابق اس وقت چند اہل کتاب کے علاوہ پوری انسانیت شرک کی غلاظت میں ڈوبی ہوئی تھی۔[1] توحید کا صحیح تصور داعیان توحید، یہود میں بھی ختم ہوچکا تھا۔لیکن دنیا کی تمام قوموں میں اللہ تعالیٰ کی ذات کا تصور موجود تھا۔آیئے دیکھتے ہیں کہ نزول قرآن کے وقت اللہ تعالیٰ کی صفات کے تصور کی عام نوعیت کیا تھی۔عمومی حیثیت سے دیکھا جائے تو پانچ دینی تصور انسانی فکر پر چھائے ہوئے تھے۔ 1 .چینی تصور دنیا کی قدیم ترین متمدن قوموں میں چینی باشندے آتے ہیں۔ان کے ہاں شروع سے لے کر ہر دور میں اللہ کی توحید کا تصور موجود رہا۔اس نے صدیوں پہلے ایک سادہ لیکن مبہم سے تصور کی صورت اختیار کر لی تھی۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں انقلابات آتے رہے اور سوچ کے زاویے بدلتے گئے۔نئے نئے عقائد و نظریات جنم لیتے رہے، ان تغیرات نے اگرچہ چین کے پرانے تصورات میں زیادہ تبدیلی نہیں
Flag Counter