Maktaba Wahhabi

262 - 315
ستاروں کے اثر سے بارش ہونے کا عقیدہ رکھنا کفر ہے ستارے اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں۔اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان میں تبدیلیاں رونما ہونا ممکن ہے لیکن انھیں کائنات میں تصرف کا کوئی حق نہیں۔اگر کوئی شخص ان میں ایسی تأثیر کا عقیدہ رکھتا ہے تو وہ توحید کے منافی ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لوگوں کو بارش سے نوازا گیا تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاكِرٌ وَمِنْھُمْ كَافِرٌ)) ’’لوگوں میں سے کچھ شکر گزار ہوگئے اور کچھ ناشکرے۔‘‘ بعض لوگوں نے کہا: یہ اللہ کی رحمت ہے اور بعض نے کہا: فلاں فلاں ستارہ سچ ثابت ہوا ہے، یعنی اس ستارے کی وجہ سے بارش نازل ہوئی ہے۔تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید میں یہ آیات نازل فرما دیں: ﴿ فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ (75) وَإِنَّهُ لَقَسَمٌ لَوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ (76) إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ (77) فِي كِتَابٍ مَكْنُونٍ (78) لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ (79) تَنْزِيلٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ (80) أَفَبِهَذَا الْحَدِيثِ أَنْتُمْ مُدْهِنُونَ (81) وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ ﴾ ’’پھر میں ستاروں کے گرنے کے مقامات کی قسم کھاتا ہوں۔اور بلاشبہ اگر تمھیں علم ہو تو یقینا یہ بہت بڑی قسم ہے کہ یہ قرآن نہایت معزز ہے۔ایک محفوظ کتاب میں ہے۔اسے تو نہایت پاکیزہ (فرشتے) ہی ہاتھ لگاتے ہیں۔رب العٰلمین کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے۔کیا پھر تم اس کلام (قرآن) سے بے اعتنائی کرتے ہو؟ اور تم (اللہ کی اس نعمت میں تسلیم و رضا کی بجائے) اپنا حصہ یہ ٹھہراتے ہوکہ بے شک تم (اسے) جھٹلاتے ہو۔‘‘[1]
Flag Counter