Maktaba Wahhabi

179 - 315
امام ابوجعفر محمد بن جریر طبری (متوفی 310ھ) اپنی سند کے ساتھ عکرمہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ابورافع قرظی نے کہا … انھوں نے کہا: اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)!کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم آپ کی اس طرح عبادت کریں جیسے نصاریٰ نے حضرت عیسیٰ ابن مریم کی عبادت کی تھی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم غیراللہ کی عبادت کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں…۔[1] اسی طرح پیر آف بھیرہ پیر کرم شاہ ازہری اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں: یعنی جسے انعامات سے سرفراز کیا، وہ کسی کو اپنی پرستش اور عبادت کی دعوت نہیں دے گا بلکہ وہ تو سب کو یہی تلقین کرے گا کہ اللہ والے بن جاؤ … یہاں عیسائیوں کو بتایا جارہا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام تو نبی تھے۔وہ اپنے آپ کو خدا یا خدا کا فرزند کیونکر کہہ سکتے ہیں۔‘‘[2] پیر سید نصیر الدین گولڑوی نے بھی درج بالا آیت کے حوالے سے یہ عنوان قائم کیا ہے: ’’ ﴿ مِنْ دُوْنِ اللّٰہ﴾ کے اطلاق پر ایک اور قرآنی دلیل‘‘ اس کے تحت وہ لکھتے ہیں: کچھ سطور پہلے ہم نے ایک قاعدہ اور کلیہ بیان کیا کہ جہاں کتاب اللہ میں نفی شرک اور اثبات توحید کا بیان ہو رہا ہو، وہاں غیر اللّٰه یا مِنْ دُوْنِ اللّٰہکے الفاظ میں ہر وہ شے اور ہر وہ شخصیت آجاتی ہے جس کی عبادت کی جاتی ہو، کی جارہی ہو یا کیے جانے کا امکان ہو، چاہے وہ اصنام ہوں یا برگزیدہ بندے اور اس پر ہم نے سورۂ مائدہ کی ایک آیت بطورِ شہادت پیش کی … اب ذیل میں ایک اور آیت مع ترجمہ اور شانِ نزول درج کی جارہی ہے۔ اس کے بعد گولڑوی صاحب نے درج بالا آیت نقل کی اور تفسیر خازن کے حوالے سے ابورافع یہودی کا اعتراض اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب نقل کیا ہے۔[3] قارئین کرام!ہم نے دلیل کے طور پر جو آیت مبارکہ پیش کی ہے، بریلوی علماء کی طرف سے اس کی تفاسیر و توضیحات آپ کے سامنے ہیں۔اس آیت میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ وہ انسان جنھیں اللہ عزوجل
Flag Counter