Maktaba Wahhabi

299 - 315
کائنات میں اللہ تعالیٰ ہی کا غیبی تصرف چلتا ہے، اب اگر کوئی شخص کتاب و سنت کی سچی خبر کے بغیر ہی کسی خاص ہستی کے لیے غیبی تصرف کا اعتقاد رکھتا ہے تو یہ دراصل اس ہستی کو اللہ تعالیٰ کے غیبی تصرف میں حصہ دار بنانے کے مترادف ہے جو کہ شرک ہے، چاہے یہ وصفِ تصرف ذاتی مانا جائے یا اللہ کا دیا ہوا، یہ ہر صورت میں شرکیہ عقیدہ ہے۔ عبادت میں شرک اللہ تعالیٰ نے بعض کام محض اپنی تعظیم و تقدیس کے لیے مخصوص فرما دیے ہیں، جنھیں عبادت کہا جاتا ہے، جیسے: ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا، رکوع کرنا، سجدہ کرنا، اللہ کے نام پر خیرات کرنا، اس کے نام کا روزہ رکھنا اور اس کے مقدس گھر کی زیارت کے لیے دور دراز سے سفر کر کے آنا اور ایسی ہیئت و حالت میں آنا کہ لوگ پہچان جائیں کہ یہ زائرین حرم ہیں۔راستے میں اللہ ہی کا نام پکارنا، فضول باتوں اور شکار سے بچنا، پوری احتیاط سے مکے پہنچ کر اس کے گھر کا طواف کرنا، خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے سجدہ کرنا، اس کی طرف قربانی کے جانور لے جانا، وہاں منتیں ماننا، کعبے پر غلاف چڑھانا، کعبے کی چوکھٹ کے آگے کھڑے ہو کر دعائیں مانگنا، دین و دنیا کی بھلائیاں طلب کرنا، حجر اسود کو چومنا، اس میں خادم بن کر رہنا، خانہ کعبہ کی صفائی ستھرائی کرنا حاجیوں کو پانی پلانا، وضو اور غسل کے لیے پانی مہیا کرنا، آب زمزم کو تبرک سمجھ کر پینا، بدن پر ڈالنا، سیر ہو کر پینا، آپس میں تقسیم کرنا، عزیز و اقارب کے لیے لے جانا، حدود حرم میں واقع اس کے آس پاس کے جنگل کا ادب و احترام کرنا، وہاں شکار نہ کرنا، درخت نہ کاٹنا، گھاس نہ اکھاڑنا، جانور نہ بھگانا، یہ سب کام اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے طور پر مسلمانوں کو بتائے ہیں۔ اگر کوئی شخص کسی نبی کو یا ولی کو یا کسی اصلی یا علامتی قبر کو یا کسی کے مکان و نشان کو یا کسی کے تبرک و تابوت کو سجدہ کرے یا رکوع کرے یا اس کے لیے روزہ رکھے یا ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جائے یا چڑھاوا چڑھائے یا ان کے نام کا جھنڈا لگائے یا جاتے وقت الٹے پاؤں چلے یا قبر کو چومے یا قبروں یا دیگر مقامات کی زیارت کے لیے دور دراز سے سفر کر کے جائے یا وہاں چراغ جلائے اور روشنی کا انتظام کرے یا
Flag Counter