Maktaba Wahhabi

32 - 315
پہلی صدی عیسوی میں جب چوتھی مجلس برشادر (پشاور) میں منعقد ہوئی تو اب بنیادی مذہب کی جگہ ایک طرح کا کلیسائی مذہب قائم ہوچکا تھا اور بدھ کی تعلیمات کی عملی روح طرح طرح کی رسموں کی پوجا پاٹ میں تبدیل ہوچکی تھی۔ آخر کار بدھ کو ماننے والے دو بڑے فرقوں میں بٹ گئے۔’’ہنیان‘‘ (Hinayana) اور ’’مہایان‘‘۔Mohayana) پہلا فرقہ بدھ کی شخصیت میں ایک لیڈر اور استاد کی انسانی شخصیت دیکھنا چاہتا تھا لیکن دوسرے نے اسے انسانیت کی سطح سے اُٹھا کر پوری طرح خدائی سطح پر بٹھا دیا تھا اور بدھ کو ماننے والوں کی عام راہ وہی ہوگئی تھی۔افغانستان، بامیان، وسط ایشیا، چین کوریا، جاپان، تبت، سب میں مہایان مذہب ہی کی تبلیغ و اشاعت ہوئی۔موجودہ زمانے کے بعض محققین ثمنیہ (بدھ کے آٹھ اصولوں پر تحقیق کرنے والوں) کا خیال ہے کہ اشوک[1] کے زمانے تک بدھ مذہب میں بت پرستی کا رواج عام نہیں ہوا تھا کیونکہ اس عہد تک کے جو بدھ آثار ملتے ہیں ان میں بدھ کی شخصیت کسی بت کے ذریعے سے نہیں بلکہ صرف ایک کنول کے پھول یا ایک خالی کرسی کی شکل میں دکھائی گئی ہے، پھر کنول اور خالی کرسی کی جگہ دو قدم نمودار ہونے لگے اور پھر بتدریج قدموں کی جگہ خود بدھ کا پورا مجسمہ سامنے آگیا۔اگر یہ استنباط صحیح تسلیم کر لیا جائے، جب بھی ماننا پڑے گا کہ اشوک کے زمانے کے بعد سے بدھ کے بتوں کی عام پوجا شروع ہوگئی تھی۔اشوک کا زمانہ سنہ 250 قبل از مسیح تھا۔ 3 ایرانی مجوسی تصور زردشت[2] کے ظاہر ہونے سے پہلے مادا (میڈیا Media) اور پارس (جنوبی ایران کا علاقہ) میں ایک پرانا ایرانی طریقہ عبادت رائج تھا۔ہندوستان کے ویدوں میں دیوتاؤں کی پوجا اور قربانیوں کے اعمال اور رسم و رواج کا جو طریقہ رائج تھا اسی سے ملتے جلتے عقیدے پارس اور مادا میں بھی پھیلے ہوئے تھے۔دیوتائی طاقتیں دو مظہروں میں تقسیم تھیں۔ایک طاقت روشن ہستیوں کی تھی۔ان کے نزدیک یہ ہستیاں انسان کو زندگی کی
Flag Counter