Maktaba Wahhabi

126 - 315
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ((یَا مُعَاذُ!أَتَدْرِی مَاحَقُّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ؟)) ’’معاذ!کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا بندوں پر اور بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَإِنَّ حَقَّ اللّٰہِ عَلَی الْعِبَادِ أَنْ یَعْبُدُوا اللّٰہَ وَلَا یُشْرِكُوا بِہِ شَیْئًا، وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰہِ أَنْ لَا یُعَذِّبَ مَنْ لَّا یُشْرِكُ بِہِ شَیْئًا)) ’’اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت (بندگی) کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا اللہ کے ذمے یہ حق ہے کہ جو بندہ شرک کا مرتکب نہ ہو، وہ اسے عذاب نہ دے۔‘‘ (معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے عرض کی: اللہ کے رسول!(اجازت ہو تو) میں لوگوں کو یہ خوشخبری سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُبَشِّرْھُمْ فَیَتَّكِلُوا)) ’’نہیں، ایسا نہ ہو کہ وہ اسی پر بھروسا کر کے بیٹھ جائیں (اور عمل کرنا چھوڑ دیں)۔‘‘ [1] جن و انس کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی جو حکمت کار فرما ہے، وہ یہ ہے کہ بندے اس کی عبادت کریں۔اور عبادت سے مراد توحید ہے کیونکہ جملہ انبیاء اور ان کی امتوں کے درمیان یہی بات متنازعہ تھی۔ اس لیے جو شخص توحید پر کاربند نہیں اس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت(بندگی) ہی نہیں کی، نیز تمام انبیاء کا دین اور ان کی دعوت کا محور اور مرکزی نقطہ توحید ہی تھا۔اور یہ بات بھی ہمیشہ یاد رہنی چاہیے کہ طاغوت کو مسترد اور اس کا انکار کیے بغیر توحید ثابت نہیں ہو سکتی۔ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللّٰهِ ﴾[2] کا مفہوم یہی ہے۔ ’’طاغوت‘‘ ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جائے اور وہ اپنی عبادت کیے جانے پر راضی ہو۔
Flag Counter