Maktaba Wahhabi

115 - 440
ترجمہ…: ’’اور وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں جوانی گزارتا ہے۔‘‘ اس کا جوانی کی عادتوں اور غلبہ شہوت سے نکل جانا اور عبادت کی محبت تعجب خیز چیزیں ہیں۔ یہ اس کی ایمانی قوت کی دلیل ہے۔ جیسا کہ بہت بوڑھے شخص کا بہک اور پھسل جانا تعجب خیز امر ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسی عمر ہوتی ہے جس میں شہوت کی طرف میلان انسان کے شایان شان نہیں ہوتا۔ چنانچہ حرام میں واقع ہونا اس کے ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے۔ اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ جن لوگوں سے اللہ تعالیٰ کلام نہیں کریں گے، ان کی طرف نظر کرم سے نہیں دیکھیں گے اور انہیں گناہوں سے پاک نہیں کریں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ ان میں ایک ’’اَلشَّیْخُ الزَّانِیُّ‘‘[1] یا ’’اُشَیْمِطٌ زَانٍ‘‘[2] ’’بوڑھا زانی‘‘ ہے۔ اُشَیْمِطٌ: أَشْمَطُ کی تصغیر ہے۔ یہ حقارت کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ أَشْمَط: اس شخص کو کہتے ہیں جس کے سر میں بڑھاپے کی وجہ سے کچھ سفید بال آگئے ہوں۔ اس قسم کا شخص عام طور پر عبادت کی طرف توجہ کرتا ہے اور اگر یہ عبادت کی بجائے شہوت پرستی کی طرف مائل ہو تو گویا وہ معمول سے ہٹ گیا۔ سو، اس کا گناہ نوجوان کے گناہ سے زیادہ ہوگا۔ کیونکہ نوجوان کو تو شہوت کی قوت گناہ پر مجبور کرتی ہے جبکہ اس میں شہوت کی قوت نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ صرف گناہ سے محبت کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہوتا ہے۔ حاصل بحث یہ ہے کہ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت تعجب کا اثبات ہے۔ اور یہ بات بھی بیان ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بعض بندوں کو پسند کرتے ہیں اور بعض اعمال اللہ تعالیٰ کو اچھے لگتے ہیں۔ مخلوق بھی تعجب کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں: ﴿وَ اِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُہُمْ ئَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا ئَ اِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ،﴾
Flag Counter