Maktaba Wahhabi

161 - 440
نہیں! بلکہ یہ تو رب العالمین کا کلام ہے اور اللہ اس سے بلند تر ہے جو یہ کہتے ہیں۔ الغرض آیات اس قدر واضح ہیں کہ ان میں ذرہ بھر بھی شک نہیں کہ کلام کرنے والی ذات اللہ کی تھی۔ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا ہی کلام سنا تھا۔ چنانچہ ان آیات سے ثابت ہوا کہ: ۱… اللہ تعالیٰ کلام کرتا ہے۔ ۲… اللہ تعالیٰ کا کلام سنا جاسکتا ہے۔ ***** وَقَالَ سُبْحَانَہُ: ﴿اِنَّنِیْٓ اَنَا اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَافَاعْبُدْنِیْ﴾ (طٰہ:۱۴) (۱) وَغَیْرُ جاَئِزٍ أَنْ یَّقُوْلَ ہٰذَا أَحَدٌ غَیْرُ اللّٰہِ (۲) ترجمہ…: اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کر ۔‘‘ اور یہ کہنا جائز نہیں کہ یہ باتیں اللہ کے علاوہ کوئی اور کہہ رہا تھا۔ تشریح…: (۱) کیا درخت یہ کہہ رہا تھا: ﴿اِنَّنِیْٓ اَنَا اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَافَاعْبُدْنِیْ﴾ (طٰہ:۱۴) ’’بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کر ۔‘‘ (۲)… یہ جہمیہ کا رد ہے کہ یہ باتیں درخت نہیں کہہ رہا تھا: ﴿اَنَا اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدْنِیْ وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ ،اِنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ اَکَادُ اُخْفِیْہَا لِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَی، ﴾ (طٰہ:۱۴،۱۵) ’’بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کر اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کر۔ بے شک قیامت آنے والی ہے تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے جو اس نے کوشش کی ہو۔‘‘
Flag Counter