جھوٹی بات کہتے تو اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت ترین انتقام لیتا۔ لہٰذا یہ قرآن کی سند کی توثیق ہے کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جبریل علیہ السلام سے اور جبریل علیہ السلام کی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے: ﴿لَا یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہِ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ، ﴾ (حم السجدہ:۴۲) ’’اس کے پاس باطل نہ اس کے آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے۔ ایک کمال حکمت والے، تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے ۔‘‘ چنانچہ یہ اللہ کا کلام ہے اور اسی سے شروع ہوا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اسے بولا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ سے شروع ہوا ہے نہ کہ جہمیہ کے قول کے مطابق لوح محفوظ سے۔ اللہ سے ہی اس کا آغاز ہوا اور پھر جب بالآخر قرآن پر عمل چھوڑ دیا جائے گا تو یہ اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔ یہ مصاحف اور لوگوں کے دلوں سے اٹھالیا جائے گا۔ زمین پر اس کا کوئی حصہ باقی نہیں بچے گا۔ یہ کام قرب قیامت ہوگا جب کہ اس پر عمل چھوڑ دیا جائے گا۔ ***** وَھُوَ کِتَابُ اللّٰہِ الْمُبِیْنُ (۱) وَحَبْلُہُ الْمَتِیْنُ (۲) وَصِرَاطُہُ الْمُسْتَقِیْمُ (۳) وَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (۴) نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْأَمِیْنُ عَلٰی قَلْبِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ (۵) بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُبِیْنٍ (۶)۔ ترجمہ…: اور یہ اللہ تعالیٰ کی واضح کتاب، اس کی مضبوط رسی، اس کا سیدھا راستہ اور رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ روح الامین نے اسے سیّد المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم وبارک وسلم تسلیما کبیراً کے دل پر اتارا ہے۔ یہ واضح عربی میں ہے۔ تشریح…: یہ کتاب اللہ اور اللہ کا کلام ہے۔ اور یہی قرآن ہے اس کے بہت سے نام ہیں۔ اسے کتاب اللہ اس لیے کہتے ہیں کہ یہ لوح محفوظ اور مصاحف میں لکھا ہوا ہے۔ کلام |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |