Maktaba Wahhabi

202 - 440
﴿الٓرٰ تِلْکَ اٰیٰتُ الْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ، اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ قُرْئٰ نًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ،﴾ (یوسف:۱تا۲) ’’الٓرٰ ۔ یہ واضح کتاب کی آیات ہیں۔ بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تا کہ تم سمجھو۔‘‘ الغرض ان حروف مقطعات کے بعد قرآن کریم کا ذکر اس کے اعجاز کی طرف اشارہ ہے۔ اسی قول کو اہل علم کی ایک جماعت اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کیا ہے۔ ***** وَقَالَ النَّبِیُّ صلي للّٰه عليه وسلم : مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَاَعْرَبَہُ، فَلَہُ بِکُلِّ حَرْفٍ مِنْہُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمَنْ قَرَأَہُ وَلَحَنَ فِیْہِ فَلَہُ بِکُلِّ حَرْفٍ حَسَنَۃً۔ ترجمہ…: اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جس نے قرآن کریم کو عربی لہجے میں پڑھا، اس کے لیے ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں اور جس نے اس کو پڑھنے میں غلطی کی اس کے لیے (صرف) ایک نیکی ہے۔[1] تشریح…: جو شخص قرآن کریم کو غلطی کے بغیر عربی لہجے میں پڑھے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسے قرآن یاد ہے اور وہ اس پر توجہ دیتا ہے۔ چنانچہ ایسے شخص کے لیے ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ہیں۔ کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ملتا ہے۔ اس سے قرآن کو اچھی طرح یاد کرنے اور بغیر غلطی کے پڑھنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ جو شخص قرآن کو پڑھتا تو ہے لیکن عربی پر اچھی طرح عبور نہ ہونے کی وجہ سے غلطی کرجاتا ہے۔ زبر کی جگہ زیر اور زیر کی جگہ پیش پڑھ دیتا ہے تو اس کو اس کی استطاعت اور محنت کے مطابق اجر ملے گا۔ اس کی غلطی کو معاف کردیا جائے گا۔ کیونکہ اس نے اپنی پوری استطاعت
Flag Counter