Maktaba Wahhabi

214 - 440
غور و فکر کرکے اس کی بندگی کرتے رہے۔ اس لیے انہیں اللہ تعالیٰ یہ اعزاز بخشیں گے کہ انہیں اپنا دیدار کروائیں گے۔ لیکن جنہوں نے اللہ کا انکار کیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں اپنے دیدار سے محروم رکھے گا۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿کَلَّا اِِنَّہُمْ عَنْ رَبِّہِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُوْنَ، ﴾ (المطففین:۱۵) ’’ہر گز نہیں، بے شک وہ اس دن یقینا اپنے رب سے حجاب میں ہوں گے۔‘‘ کیونکہ انہوں نے دنیا میں ربّ العالمین کا انکار کیا۔ اس کی اُلوہیت اور اس کے اسماء و صفات کو نہیں مانا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ بطور سزا قیامت کے دن ان سے پردہ میں رہیں گے۔ یہی اس بات کی دلیل ہے کہ اہل ایمان اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے۔نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰی وَ زِیَادَۃٌ وَ لَا یَرْہَقُ وُجُوْہَہُمْ قَتَرٌ وَّ لَا ذِلَّۃٌط﴾ (یونس:۲۶) جن لوگوں نے نیکی کی انھیں کے لیے نہایت اچھا بدلہ اور کچھ زیادہ ہے۔ ان کے چہروں کو نہ کوئی سیاہی ڈھانپے گی اور نہ کوئی ذلت۔‘‘ ﴿لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا﴾ سے مراد یہ ہے کہ جن لوگوں نے دنیا میں نیک اعمال کیے۔ ان کے لیے ’’الحسنیٰ‘‘ ہے۔ اور الحسنیٰ سے مراد جنت ہے۔ اور ’’زیادۃ‘‘ سے مراد اللہ تعالیٰ کا دیدار ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ ’’زیادۃ‘‘ سے مراد اللہ تعالیٰ کے چہرے کا دیدار ہے۔[1] دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿لَہُمْ مَّا یَشَائُ وْنَ فِیْہَا وَلَدَیْنَا مَزِیْدٌ﴾ (ق:۳۵) ’’ان کے لیے جو کچھ وہ چاہیں گے اس میں ہو گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔‘‘
Flag Counter