Maktaba Wahhabi

226 - 440
کے پاس اس کی طاقت نہیں ہوتی۔ اور یہ تمام کائنات کے بارے میں عام ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ارادہ سے وجود میں آئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہی ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ ***** وَلَا یَخْرُجُ شَیْیٌٔ عَنْ مَشِیْئَتِہِ وَلَیْسَ فِی الْعَالَمِ شَیْیٌ یَخْرُجُ عَنْ تَقْدِیْرِہِ وَلَا یَصْدُر إِلَّا بِتَدْبِیْرِہِ وَلَا مَحِیْدَ لِاَحَدٍ عَنِ الْقَدْرِ وَالْمَقْدُوْرِ ، وَلَا یَتَجَاوَزُ مَا خُطَّ فِی اللَّوْحِ الْمَسْطُوْرِ۔(۱) ترجمہ…: اور اس کی مشیت سے کوئی چیز باہر نہیں، کائنات کا ہر ذرہ اس کی تقدیر کے ماتحت اور اس کے حکم سے وجود میں آتا ہے۔ اس کی مقرر کردہ تقدیر سے کسی کو فرار نہیں اور لوح محفوظ میں جو لکھا جاچکا ہے اس سے آگے بڑھنے کی گنجائش نہیں۔ تشریح…: (۱) ہر مخلوق پر وہ خیر یا شر، بہتری یا بگاڑ، کفر و ایمان، اطاعت و معصیت ضرور واقع ہوتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کی تقدیر میں لکھ رکھی ہے۔ یہ تو افعال کی بات ہے۔ ان چیزوں کی بھی یہی صورت حال ہے جو ان کے اختیار کے بغیر ان کو پیش آتی ہیں۔ مثلاً بیماری اور صحت، مالداری اور فقر وغیرہ۔ یہ سب حالات انسان کی مشیت اور ارادے کے بغیر وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یہ صرف اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں۔ لیکن افعال کو وہ اپنے ارادے، چاہت اور اختیار ہی سے کرتے یا چھوڑتے ہیں وہ ان اُمور کو پسند کرتے ہوں یا انہیں ناپسند کرتے ہوں یہ ان کے اللہ کی مخلوق ہونے سے مانع نہیں۔ کیونکہ ان افعال کو بھی اور انسانوں کی قدرت، مشیت اور ارادہ کو بھی پیدا تو اللہ ہی نے کیا ہے۔ *****
Flag Counter