Maktaba Wahhabi

344 - 440
وَالْاَرْضِ لَا یَسْتَوِی مِنْکُمْ مَنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ اُوْلٰٓئِکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنْ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقَاتَلُوْا وَکُلًّا وَعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ،﴾ (الحدید:۱۰) ’’اور تمھیں کیا ہے تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے۔ تم میں سے جس نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور جنگ کی، وہ (یہ عمل بعد میں کرنے والوں کے) برابر نہیں۔ یہ لوگ درجے میں ان لوگوں سے بڑے ہیں جنھوں نے بعد میں خرچ کیا اور جنگ کی۔ اور ان سب سے اللہ نے اچھی جزا کا وعدہ کیا ہے اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، خوب باخبر ہے ۔‘‘ پھر ان کے بعد معرکہ بدر میں اور بیعت رضوان میں شامل ہونے والے صحابہ ہیں۔ ان کی فضیلت باقی تمام لوگوں سے بڑھ کر ہے۔ ان کے بہت بڑے فضائل ہیں۔ (۱)… اسلام میں پہل (۲)… جہاد اور ہجرت (۳)… ان میں سے بعض کی رسول گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی خوبیاں بیان کی ہیں جو ان کے علاوہ کسی میں نہیں۔ خلفاء راشدین مطلقاً باقی تمام سے افضل ہیں اور ان کی یہ ترتیب خلافت و فضیلت میں مجموعی اعتبار سے ہے۔ ذیل میں ہم خلافت میں ان کی ترتیب ذکر کرتے ہیں: خلفاء راشدین میں سب سے بڑھ کر فضیلت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ہے۔ آپ کا نام عبد اللہ بن عثمان جبکہ کنیت ابوبکر تھی۔ اسی کے ساتھ آپ مشہور ہیں۔ آپ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ آپ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعلقات معروف ہی ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ ہجرت اور غار ثور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کو دوران ہجرت اپنی مصاحبت کے لیے منتخب فرمایا۔ ﴿اِلَّا تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا فَاَنْزَلَ اللّٰہُ
Flag Counter