Maktaba Wahhabi

348 - 440
لِمَا رَوَی عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ: ((کُنَّا نَقُوْلُ۔ وَالنَّبِیُّ صلي للّٰه عليه وسلم حَیٌّ، أَفْضَلُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ بَعْدَ نَبِیِّنَا اَبُوْبَکْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ عُثْمَانَ، فَیَبْلُغُ ذَالِکَ النَّبِیَّ صلي للّٰه عليه وسلم فَلَا یُنْکِرُہُ۔))[1] (۱) وَصَحَّتِ الرِّوَایَۃُ عَنْ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہ أَنَّہُ قَالَ ((خَیْرُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ بَعْدَ نَبِیِّہَا اَبُوْبَکْرٍ ثُمَّ عُمَرُ، وَلَوْ شِئْتُ لَسَمَّیْتُ الثَّالِثَ)) [2] (۲) ترجمہ…: اس کی دلیل جناب عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی یہ کہا کرتے تھے کہ ہمارے نبی کے بعد اس امت میں سب سے افضل ابوبکر ہیں، پھر عمر، پھر عثمان رضی اللہ عنہم ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا ردّ نہیں کرتے تھے۔‘‘ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ ’’نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کا بہترین شخص ابوبکر ہے پھر عمر رضی اللہ عنہما اور اگر میں چاہوں تو تیسرے کا بھی نام بتادوں۔‘‘ تشریح…: (۱) یہ حدیث ان کی فضیلت میں مذکور بالا ترتیب پر دلالت کرتی ہے۔ یعنی سب سے افضل ابوبکر ہیں۔ پھر عمر، پھر عثمان، پھر علی رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ کیونکہ صحابہ کرام واضح طور پر یہ بات کہا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی اس بات کی تردید نہیں کرتے تھے۔ (۲)… دیکھیں خود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ گواہی دی ہے کہ اس امت میں سب سے افضل ابوبکر ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہما ۔ تیسرے شخص کے بارے میں آپ رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد حضرت عثمان ہیں رضی اللہ عنہ ۔ جب کہ دوسرے قول کے مطابق اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔ *****
Flag Counter