Maktaba Wahhabi

394 - 440
دین میں بدعت ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ شرعی عبادات کے لیے کسی جگہ یا زمانے کو خاص کرنے کی دین میں کوئی دلیل نہیں۔ اسے بدعت اضافی (بدعت نسبی) کہتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے ایک شرعی عبادت کے ساتھ ایک بدعت کو ملا دیا۔ بدعت خواہ اصلیہ ہو یا اضافیہ اسے بدعتی کی طرف ہی لوٹا دیا جائے گا۔ اس سے اور اس کو ایجاد کرنے والے سے بچنا چاہیے۔ جن دنوں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کوفہ کے امیر تھے، وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کوفہ کے مفتی اور قاضی تھے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابوعبد الرحمن میں نے ایک عجیب چیز دیکھی ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا وہ کیا؟ فرمایا: ابھی آپ بھی دیکھ لیں گے۔ دونوں حضرات مسجد کی طرف چل دیے۔ مسجد میں انہوں نے کچھ لوگوں کو اکٹھے بیٹھے دیکھا۔ ان کے پاس کنکریوں کے ڈھیر پڑے ہوئے تھے اور ان میں سے ایک شخص بتا رہا تھا کہ ایسے ایسے سبحان اللہ کہو اور وہ کنکریوں پر اسے شمار کر رہے تھے۔ اتنی مرتبہ لا الہ الا اللہ پڑھو، اتنی مرتبہ اللہ اکبر پڑھو اور باقی لوگ اللہ اکبر، سبحان اللہ اور لا الہ الا اللہ کو کنکریوں پر گن گن کر پڑھ رہے تھے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان کے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا: ’’تم یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے زیادہ ہدایت یافتہ ہو یا پھر بہت بڑی بدعت کے مرتکب ہورہے ہو۔ انہوں نے کہا: ’’اے ابوعبدالرحمن ایسی کیا بات ہے؟ ہم نیکی کے ارادے سے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں۔‘‘ تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کتنے ہی لوگ نیکی کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ثواب نہیں ملتا۔‘‘ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے ان کے اس عمل کی مذمت فرمائی۔ سبحان اللہ، لا الہ الا اللّٰه اور اللّٰه اکبر کہنا مطلوب ہے لیکن اس طریقے کے بغیر، اس طرح جمع ہوکر، محدود عدد کے بغیر مطلوب ہے الا کہ کوئی دلیل مل جائے۔ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی دلیل ملنے پر تسبیح، تہلیل اور تکبیر کو محدود کیا جاسکتا ہے۔
Flag Counter