Maktaba Wahhabi

425 - 440
﴿ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ﴾ (البقرہ:۱۸۷) ’’وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔ ‘‘ کے ترجمہ میں کہا ہے کہ: ’’وہ تمہاری پتلونیں ہیں اور تم ان کی پتلونیں ہو۔‘‘ یہ ترجمہ انہوں نے اس لیے کیا کیونکہ وہ پتلون (پینٹ) کے علاوہ کسی لباس کو جانتے ہی نہیں۔ علماء و مفسرین کے الفاظ انہوں نے استعمال نہیں کیے۔ ﴿وَ کُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰہُ طٰٓئِرَہٗ فِیْ عُنُقِہٖ وَ نُخْرِجُ لَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ کِتٰبًا یَّلْقٰہُ مَنْشُوْرًا،﴾ (الاسراء:۱۳) ’’اور ہر انسان کو، ہم نے اسے اس کا نصیب اس کی گردن میں لازم کر دیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کے لیے ایک کتاب نکالیں گے، جسے وہ کھولی ہوئی پائے گا۔‘‘ کسی نے اس کا ترجمہ یوں کیا ہے: ’’ہم چمٹا دیں گے اس کی چڑیا۔‘‘ کیونکہ وہ پرندوں میں سے صرف چڑیا کو جانتا تھا۔ الغرض ترجمہ کرنے والے کے لیے کلام اللہ کی تفسیر کرتے ہوئے اپنی طرف سے سادہ عبارتیں یا الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ بلکہ علماء سلف کی تصدیق شدہ تفسیر قرآن بیان کرنی چاہیے اور لفظی ترجمہ کرنا چاہیے۔ اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن قرآن کے الفاظ کا ترجمہ ہرگز ممکن نہیں۔ کیونکہ قرآن کریم معجزہ ہے۔ لہٰذا آپ کسی بھی زبان سے اس کے الفاظ کے ہم پلہ الفاظ نہیں لاسکتے۔ سوال : جناب شیخ! کیا یہ صحیح ہے کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے روضۃ الناظر میں آیات صفات کو متشابہات میں سے گردانا ہے؟ اور کیا انہوں نے روضۃ الناظر میں بھی وہی کچھ کہا ہے جو اس کتاب میں بیان فرمایا ہے؟
Flag Counter