Maktaba Wahhabi

101 - 234
ایسا کرنا شرک اکبر ہے۔ یہ بالکل وہی کام ہیں جو بتوں کے پجاری اپنے بتوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ ایسا کرنے والا یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ وہ اس کے مطالبے پورے کرنے میں خود مختار ہیں ؛ یا پھر وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کے لیے وسیلہ ہیں۔ بیشک مشرکین بھی تو یہی کہا کرتے تھے؛[جیسے قرآن نے بیان کیا ہے]: ﴿مَا نَعْبُدُہُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِِلَی اللّٰہِ زُلْفَی﴾[الزمر۔2] ’’ہم تو ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ تک ہماری رسائی کرادیں۔‘‘ اور ان کے متعلق مزید فرمایا: ﴿ وَ یَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ﴾[یونس 10]۔ ’’ اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘ پس جو کوئی ایسا کوئی عقیدہ اورگمان رکھتا ہے؛ تو یقیناً وہ کتاب و سنت کو جھٹلاتا ہے۔ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ جو کوئی غیر اللہ کو پکارتا ہے؛ وہ ہر دو حال میں مشرک او ر کافر ہے؛ خواہ وہ جس کو پکار رہا ہے؛ اسے خود مختار داتا سمجھتا ہو یا وسیلہ۔ یہ بات دین اسلام میں ضرورت کے تحت معلوم شدہ ہے۔ آپ کے لیے اس تفصیل کا جاننا انتہائی ضروری ہے جس سے اس اہم باب کے مسائل میں فرق واضح ہوتا ہے جن میں اضطراب اور فتنہ پیدا ہوچکا ہے ؛اور اس فتنہ سے صرف وہی بچ سکا ہے جس نے حق کی معرفت حاصل کرکے اس کی اتباع کی ہو۔
Flag Counter