Maktaba Wahhabi

103 - 234
’’آپ نے ایک شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے گرد بنی دیوار کے ایک شگاف سے اندر داخل ہو کر قبر کے پاس دعا کرتے دیکھا تو اسے روک دیا اور فرمایا کیا میں تجھے وہ حدیث نہ سناؤں جو میرے باپ(حضرت حسین رضی اللہ عنہ)نے میرے دادا(حضرت علی رضی اللہ عنہ)سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے، آپ نے فرمایا:’’ میری قبر کو میلہ گاہ نہ بنانا۔ اور تم(نماز، دعا اور تلاوت قرآن ترک کرکے)اپنے گھروں کو قبرستان(کی مانند)نہ بنالینا اور مجھ پر درود پڑھتے رہنا۔ اس لیے کہ تم جہاں بھی ہو گے، تمہارا سلام مجھے پہنچ جائیگا‘‘[1] یہ حدیث اور اس سے پہلے والی حدیث دونوں حسن سند کے ساتھ روایت کی گئی ہیں۔ دونوں جید درجہ کی ہیں۔ اس باب کے مسائل 1۔ اس تفصیل سے سورہ توبہ کی مذکورہ آیت کی تفسیر و توضیح ہوتی ہے۔ 2۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو حدود شرک سے بہت دور رہنے کی ہدایت اور تلقین فرمائی ہے۔ 3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر نہایت شفیق و مہربان اور اس کی رشد و ہدایت کے انتہائی حریص اور خواہش مند تھے۔ 4۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخصوص طریقہ پر اپنی قبر کی زیارت سے منع فرمایا ہے لیکن آپ کی قبر کی زیارت، شرعی حدود و قیود میں رہ کر کی جائے تو یہ انتہائی فضیلت والا عمل ہے۔ 5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار زیارت قبر کے لیے جانے سے منع فرمایا ہے۔ 6۔ ان احادیث میں نفلی نماز گھروں میں ادا کرنے کی ترغیب بھی ہے۔
Flag Counter